بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باہمی رضامندی سے طلاق کا حکم


سوال

باہمی رضامندی سے طلاق کی شریعت میں کیا حیثیت ہے؟ شوہر دستخط کر دے اور بیوی دستخط نہ کرے تو طلاق ہو جاتی ہے؟

جواب

شریعت نے طلاق کا حق مرد کو دیا ہے، اور مرد تنِ تنہا طلاق دینے کا اختیار رکھتا ہے، لہذا اگر شوہر زبانی طور پر طلاق کے الفاظ ادا کر دے یا   طلاق کے کاغذات   پر دستخط کر دے تو ان تمام صورتوں میں طلاق واقع ہو جاتی ہے، بیوی کا رضامند ہونا ضروری نہیں، لہذا اگر بیوی طلاق کے کاغذات پر دستخط نہ بھی کرے،تب بھی  طلاق واقع ہو جائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وأهله زوج عاقل بالغ مستيقظ."

(کتاب الطلاق،3/ 230، ایچ ایم سعید)

مصنف عبد الرزاق میں ہے:

" عن ابن جريج، والثوري، عن يحيى بن سعيد، عن ابن المسيب قال: «الطلاق بالرجال، والعدة بالنساء."

(کتاب الطلاق، باب طلاق الحرۃ ،7 /236، المجلس العلمی الھند)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101195

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں