بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہائیت کیا ہے؟


سوال

بہائیت یا بہائی مذہب کی حقیقت بیان کردیجیے!  جزاک اللہ !

میں نے جب سے بہائی مذہب کے بارے میں پڑھا ہے،  مجھے یہ وسوسہ آتا ہے کہ معاذاللہ کوئی بھی انسان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبی ہو سکتاہے، معاذاللہ ثم معاذ اللہ، نیز مجھے اس کے علاؤہ بھی اتنے برے خیالات آتے ہیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کے بارے میں کہ میں بتانا بھی چاہوں تو بیان نہیں کر سکتی، نیز میں ایک بات بتاتی چلوں میں کوئی بہت نیک نہیں ہوں، میں بس اللہ پاک کی رضا اور اللہ پاک کا قرب اور اللہ پاک کی محبت حاصل کر کے دنیا و آخرت میں کامیاب ہونا چاہتی ہوں،  دعا کریں میرے لیے کہ اللہ مجھے اپنی رضا عطا کر کے اپنے دین اسلام کی خدمت  کے لیے چن لے!

جواب

فرقہ بہائیہ کی دستیاب کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فرقہ اپنے بانی بہاءاللہ کی طرف منسوب ہے، اس فرقے کے بنیادی عقائد میں سے ختم نبوت کا انکار، شریعتِ محمدی کا 1260 میں منسوخ ہونا، فرقہ بہائیت کے بانی بہاء اللہ کو رسول و مہدی ماننا(جیسا کہ خود بہاء اللہ ملعون نے دعوی کیا تھا)، قرآن کے بجائے "کتاب اقدس" کی تلاوت کرنا اور اس کو تمام آسمانی کتابوں سے افضل سمجھناوغیرہ ہیں، انہی وجوہات کی بناء پر خود بہاء اللہ اور اس کے ماننے والے سب کے سب دائرہ اسلام سے خارج ہیں، اسلام اور شریعت محمدی سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں سائلہ کو چاہیے کہ بذاتِ خود اس طرح گمراہ فرقوں کی کتابوں یا لیٹریچر کا مطالعہ ہر گز نہ کرے تاکہ وسوسےپیدا نہ ہو، اور اگر پھر بھی وسوسہ پیدا ہو جائے تو اس کی طرف بالکل دھیان نہ دیا جائے ،نہ اس کا کوئی تذکرہ کیا جائے، بلکہ اس طرح کے خیالات کی طرف دھیان نہ دیا جائے، اور کثرت سےلا حول ولا قوة إلاّباللّه العظیم کا ورد کیا کرے، ان شاءاللہ وساوس سے محفوظ رہے گی،اللہ تعالی آپ کواپنی رضا اور خدمتِ دین کے لیے قبول فرمائے آمین۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله تعالى تجاوز عن أمتي ما وسوست به صدورها ما لم تعمل به أو تتكلم."

(كتاب الإيمان، باب الوسوسة، الفصل الأول ، ج: 1، ص: 26، ط: المكتب الإسلامي)

وفيه ايضاً:

"وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يأتي الشيطان أحدكم فيقول: من خلق كذا؟ من خلق كذا؟ حتى يقول: من خلق ربك؟ فإذا بلغه فليستعذ بالله ولينته."

(كتاب الايمان، باب الوسوسة، رقم الحديث: 66، ج: 1، ص: 26، ط: المكتب الإسلامي)

بہائیت مذہب کی کتاب اقدس میں ہے:

"لیس لأحد أن یتمسك الیوم إلا بما ظهر في هذا الظهور".

یعنی بہاء اﷲ نے جو کچھ کہا ہے اب وہی حجت ہے، اس سے ماقبل جو کچھ کہاگیا ہے وہ سب منسوخ ہے "

(اقدس، ج: 1، ص: 80)

حشمت اللہ بہائی نے اس سلسلے میں لکھا ہے کہ :

’’بہاء اﷲ نے کہا کہ جس شخص کی بشارت تم کو حضرت باب نے دی ہے۔ اور جس کی راہ میں انہوں نے جان فدا کی ہے، وہ میں ہی ہوں ’’من یظہرہ اللّٰہ‘‘ میرا ہی لقب ہے۔ سب بابیوں نے حضرت بہاء اللہ کو ’’من یظہرہ اللّٰہ‘‘ تسلیم کیا اور اس دن سے جنہوں نے حضرت بہاء اﷲ کا دعویٰ قبول کیا اُن کا نام بہائی ہوگیا۔"

(بہاء اللہ کی تعلیمات، ص: 19۔20)

محفوظ الحق علمی بہائی نے قادیانیوں پر اتمام حجت کرتے ہوئے لکھا ہے :

" ہمارے مخالفین ( قادیانی ) یہ بڑی گرم جوشی کے ساتھ مشہور کررہے ہیں کہ اوّلا تو حضرت بہاء  اللہ نے کوئی صریح دعویٰ مسیحیت نہیں کیا ۔ دوم دعویٰ  ماموریت من عند  اللہ نہیں کیا ۔ سوم ، دعویٰ  الہام نہیں کیا ۔ … مگر ذیل کے حوالوں سے ہر شخص کو معلوم ہوجائے گا کہ حضرت بہاء  اللہ نے مسیح موعود بلکہ موعود کل ادیان ہونے کا دعویٰ فرمایا ہے۔ مامور من عند  اللہ ہونے کا اعلان فرمایا ہے،دعویٰ وحی و الہام الٰہی کیا ہے؟ پس اب پاک روح اور پاک دل کے ساتھ تلاوت فرمائیے۔كتاب أنزله الرحمن من ملكوت البیان و إنه لروح الحیوان لأهل الإمکان تعالی اللّٰہ رب العالمین."

(الواح:  ۳۷، بہائیوں کا ترجمان اخبار، کوکب ہند آگرہ کا قادیان نمبر ۱۹۲۴ء)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101569

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں