بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر صابن کے غسل کرنے کا حکم


سوال

غسل واجب کے دوران اگر صابن میسر نہ ہو یا اگر صابن ہو تو اسے جسم پر ملے بغیر پورے جسم کو صرف پانی سے تر کرنے سے غسل ہو جائے گا؟

جواب

غسلِ جنابت میں منہ اور ناک میں پانی ڈالنے کے بعد پورے جسم پر اس طرح پانی بہا دینا کافی ہے کہ جسم میں بال کے بقدر بھی کوئی حصہ خشک نہ رہ جائے، صابن کا استعمال نظافت کے لیے اچھا ہے، لیکن غسلِ جنابت کے صحیح ہونے کے لیے صابن کا استعمال کرنا ضروری نہیں ہے۔

واضح رہے کہ فرض غسل کے کل تین فرائض ہیں:

  1. اچھی طرح کلی کرنا۔
  2. ناک  کی نرم ہڈی تک پانی پہنچانا۔
  3. سارے بدن پر اس طور پر پانی بہانا کہ بدن کا کوئی حصہ بھی خشک نہ رہے۔

پس صورتِ مسئولہ میں صابن یا شیمپو  لگانا غسلِ واجب کے لیے ضروری نہیں، خالص پانی سے فرائضِ غسل ادا کرنے سے طہارت حاصل ہو جائے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201493

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں