بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو غصے کی حالت میں بغیر اضافت الفاظِ طلاق کہنے کا حکم


سوال

میرے میاں نے مجھے غصے کی حالت میں ایک ہی سانس میں یہ کہا "طلاق، طلاق، طلاق،"اور اس نے میرا نام نہیں لیا تو شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ اس مسئلے کا کیا حل ہے؟ اور کیا اب ہم دوبارہ ایک ساتھ رہ سکتے ہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے شوہر نے سائلہ کو غصے کی حالت میں ایک ہی سانس میں جب یہ الفاظ کہے کہ " طلاق ، طلاق ، طلاق ،" تو   مذکورہ الفاظ کی وجہ سے سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں،اور سائلہ اپنے شوہر  پر بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہے، نکاح ٹوٹ چکا ہے، اب رجوع جائز نہیں، سائلہ  اپنی عدت (تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو تو،اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک عدت)گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"ولا يلزم كون الاضافة صريحة في كلامه:لما في البحر لو قال: طالق فقيل له من عنيت ؟ فقال امراتي، طلقت امراته."

(كتاب الطلاق، باب الصريح،ج: 3،ص:248،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

" قالت : طلاق بدست تو است، مرا طلاق کن، فقال الزوج:طلاق می کنم، وكرر ثلاثا،طلقت ثلاثا ."

( کتاب الطلاق، الفصل السابع ، ج:1 ، ص:384 ، ط:رشیدیہ )

امداد الفتاویٰ میں ہے:

’’سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں:  میں نے حالت غصہ میں یہ کلمے کہے ہیں: (طلاق دیتا ہوں طلاق طلاق) اور میں نے کوئی کلمہ فقرہ بالا سے زیادہ نہیں کہا اور نہ میں نے اپنی منکوحہ کا نام لیا اور نہ اس کی طرف اشارہ کیا اور نہ وہ اس جگہ موجود تھی اور نہ اس کی کوئی خطا ہے، یہ کلمہ صرف بوجہ تکرار (یعنی نزاع) یعنی میری منکوحہ کی تائی کے نکلےجس وقت میرا غصہ فرو ہوا فوراً اپنی زوجہ کو لے آیا، ان دو اشخاص ہیں ایک میرے ماموں اور ایک غیرشخص ہے اور مستوراتیں ہیں؟

الجواب: چوں کہ دل میں اپنی منکوحہ کو طلاق دینے کا قصد تھا؛ لہٰذا تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں،کذا فی رد المحتار،ج:2،ص:705‘‘۔

( کتاب الطلاق،ج: 2 ،ص : 427  ، ط : دارالعلوم کراچی )

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں ہے:

’’سوال: زید نے اپنے والدین سے غصہ کی حالت میں بوجہ خفگی والدین اس کی زوجہ پر اور اس پر یہ الفاظ کہے: طلاق، طلاق، طلاق، تین مرتبہ یعنی اس لفظ طلاق کو کسی طرف منسوب نہیں کیا اور یہ کہا کہ میں کہیں چلا جاؤں گا یا بھیک مانگ کر کھاؤں گا، آیا یہ طلاق ہوگئی یا نہیں؟

جواب: موافق تصریح علامہ شامی کے اس صورت میں زید کی زوجہ مطلقہ ثلاثہ ہوگئی‘‘۔

(کتاب الطلاق 9/196، ط: دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101509

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں