بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر گواہ اور خطبہ کے نکاح کا حکم


سوال

1-  کیا مرد اور عورت اللہ کو گواہ بنا کر اگر ایک دوسرے کو ازدواجی زندگی میں داخل کر سکتے ہیں؟

2-  کیا نکاح کے لیے نکاح کا خطبہ کہنا ضروری ہے؟

جواب

1-  مسلمانوں کا نکاح منعقد ہونے کے لیے دولہا و دلہن کی جانب سے ایجاب و قبول کرتے وقت شرعی گواہوں (دو مسلمان عاقل بالغ مرد یا ایک مرد دو عورتوں) کا موجود ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے، پس گواہوں کی غیر موجودگی میں اللہ کو گواہ بنا کر لڑکا لڑکی کی ایجاب و قبول کرنے سے شرعاً نکاح منعقد نہیں ہوتا، لہذا ایسی صورت میں دونوں (لڑکا اور لڑکی) ایک دوسرے کے لیے بدستور اجنبی ہوتے ہیں، ایک دوسرے سے میل ملاپ، باتیں کرنا سب ناجائز ہوگا۔

سنن الترمذی میں ہے:

’’رَوَى أَصْحَابُ قَتَادَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَا نِكَاحَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ ‘‘.

( بَابُ مَا جَاءَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ،٣/ ٤٠٣، رقم الحديث: ١١٠٤)

فتاوی شامی میں ہے:

’’(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا) على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب‘‘.(كتاب النكاح، ١/ ١٧٨)

2- نکاح کے موقع پر خطبہ پڑھنا مسنون ہے اور مسجد میں  نکاح کرنا، نکاح کے مستحبات میں سے ہے، لہذا بوقتِ نکاح خطبہ بھی پڑھا جائے اور علی الاعلان نکاح کیا جائے۔ تاہم اگر دو مسلمان، عاقل، بالغ مردوں کے سامنے مرد اور عورت ایجاب و قبول کرلیں تو شرعاً نکاح منعقد ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں