بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1446ھ 04 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

بغیر گواہ کے نکاح کرنا


سوال

میری منگنی ہو چکی ہے، ایک موقع پر میں نے اپنی منگیتر سے پوچھا: کیا تم مجھے نکاح میں قبول کرتی ہو؟ تو اس نے کہا: جی قبول کرتی ہوں! کیا ہمارا نکاح ہو گیا؟ کیا اگر کوئی ہم دونوں کو جاننے والے وہاں موجود ہوتے تو نکاح ہو جاتا؟

جواب

شرعاً  نکاح  منعقد ہونے کےلیے دو مسلمان مرد گواہو ں یا ایک مرد اور دوعورتوں کے سامنے زبان سے ایجاب وقبول کرنا ضروری ہوتاہے، بغیر گواہوں کے لڑکے اور لڑکی کا ایجاب وقبول نکاح کے لیے کافی نہیں، اس سے شرعاً نکاح منعقدنہیں ہوتا؛ لہذا آپ کا بغیر گواہوں کےمحض ایجاب وقبول کرنے سےنکاح منعقد نہیں ہوا؛ لہذا آپس میں میل ملاقات یا میاں بیوی والے تعلقات رکھنا ہرگز جائز نہیں۔

اور اگر  آپ دونوں کے ایجاب اور قبول پر  کم از کم دو مسلمان گواہ موجود ہوتے تو دونوں کے عاقل بالغ ہونے کی صورت میں  آپ دونوں کا نکاح  منعقد تو ہوجاتا ، لیکن یہ پسندیدہ نہیں ہے، بلکہ والدین یا اولیاء کے ذریعہ مسجد میں نکاح کروانا چاہیے؛ کیوں کہ شریعتِ مطہرہ نے اسلامی معاشرے کو جنسی بے راہ روی سے بچاکر تسکینِ شہوت کے لیے اور اسے اعلی اَقدار پر استوار کرنے اور صالح معاشرے کی تشکیل کے لیے نکاح کا حلال راستہ متعین کیا ہے، اور نکاح کی صورت میں ہم بستری و جسمانی تعلقات قائم کرنے کو حلال کردیا ہے جب کہ اس کے علاوہ تسکینِ شہوت کے دیگر تمام ذرائع کو حرام قرار دیاہے۔ نیز نکاح چوں کہ تسکینِ شہوت کا حلال ذریعہ ہے اس وجہ سے نکاح کے اعلان کے حکم کے ساتھ ساتھ مساجد میں نکاح کی تقریب منعقد کرنے کی ترغیب بھی دی ہے؛ تاکہ اس حلال و پاکیزہ بندھن سے بندھنے والے افراد پر حرام کاری کا الزام لگانے کا موقع کسی کو نہ ملے اور ایک پاکیزہ معاشرہ وجود میں آسکے جو نسلِ انسانی کی بقا کا ذریعہ ہو۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

’’عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم:  أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ، وَاجْعَلُوهُ فِي الْمَسَاجِدِ ...‘‘ الحديث.

(سنن الترمذي، باب ما جاء في إعلان النكاح)

اللباب في شرح الكتاب (3/ 3):

(ولا ينعقد نكاح المسلمين) بصيغة المثنى (إلا بحضور شاهدين حرين بالغين عاقلين مسلمين) سامعين معاً قولهما فاهمين كلامهما على المذهب كما في البحر.

الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 185):

ولا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدين حرين عاقلين بالغين مسلمين رجلين أو رجل وامرأتين عدولا كانوا أو غير عدول أو محدودين في القذف " قال رضي الله عنه: اعلم أن الشهادة شرط في باب النكاح لقوله عليه الصلاة والسلام " لا نكاح إلا بشهود .

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200540

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں