بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر داڑھی والے کا تکبیر(اقامت) پڑھنا


سوال

’’ مسائلِ نماز‘‘  میں ہے کہ بنا داڑھی  والا شخص  تکبیر نہیں پڑھ سکتا،  کیا یہ درست ہے ؟  اور اگر  جماعت کرواتے وقت صرف  بنا داڑھی والے لوگ ہوں، تو کیا امام خود تکبیر پڑھے؟ 

جواب

داڑھی رکھنا واجب اور اس کو منڈوانا یا کترواکر ایک مشت سے کم کرنا ناجائز اور کبیرہ گناہ ہے۔اور اس کا مرتکب فاسق اور گناہ گار ہے،  ایسے شخص  کا اذان اور اقامت کہنا  مکروہِ تحریمی ہے، لہذا داڑھی والے لوگوں کی موجودگی میں یہ شخص اذان و اقامت نہ کہے، البتہ اگر ڈاڑھی منڈے نے اذان یا اقامت دے دی ہو تو اس کو دوبارہ لوٹانا واجب نہیں ہے۔

صورتِ مسئولہ میں بنا داڑھی والے شخص کا اقامت دینا مکروہ  تحریمی ہے،جبکہ جماعت کی نماز میں امام کے علاوہ کوئی بھی باشرع داڑھی والا نہ ہو تو ایسی صورت میں امام خود بھی تکبیر کہہ سکتاہے۔البتہ اگر اس عمل سے  مسجد اور نمازیوں میں انتشار کا اندیشہ ہو تو امام صاحب  ان نمازیوں  میں سے کسی سے تکبیر کہلوادے۔نیز مستقل بنیاد پر داڑھی منڈھے شخص سے یا جس کی داڑھی کاٹنے کی وجہ سے ایک مٹھی سے کم ہو، اقامت کہلوانا درست نہیں ہوگا۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"وإن كان المؤذن والإمام واحد فإن أقام في المسجد فالقوم لا يقومون ما لم يفرغ من الإقامة."

(کتاب الصلاۃ، الباب الثاني في الأذان، ج:1،ص 57، ط: ماجدية)

وفيه أيضا:

"ويكره ‌أذان ‌الفاسق ولا يعاد. هكذا في الذخيرة."

(کتاب الصلاۃ، الباب الثاني في الأذان، ج:1،ص 54، ط: ماجدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101145

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں