اگر کسی نے والد کی جیب سے 500 نکالے ہوں بغیر بتائے ضرورت کے تحت، اب اس کے والد بھی زندہ نہ ہوں تو اس کا کفارہ کیا ہوگا؟
والد کی ملکیت سے کوئی چیز بغیر اجازت لینا گناہ ہے، اس عمل پر توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے، نیز اب جب کہ والد حیات نہیں ہیں اور ان کی میراث تقسیم ہوگئی ہے تو اتنی رقم ان کے تمام ورثاء کو دینا ضروری ہے، تاہم انہیں یہ بتا کر دینا لازم نہیں کہ میں نے یہ پیسے چوری کیے تھے، بس ہر ایک کا حصے کی رقم ان کو پہنچادے۔ اور اگر میراث تقسیم نہیں ہوئی تو کسی کو بتائے بنا والد کی میراث میں اتنی رقم مزید شامل کردے۔
لأن السرقة في اللغة: أخذ الشيء من الغیر علی سبیل الخفیة والاستسرار بغیر إذن المالک، سواء کان المأخوذ مالاً أو غیر مالٍ … قال اللّٰه تعالیٰ: {اِلاَّ مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ}.
(معجم المصطلحات والألفاظ الفقهیة۲؍۲۶۳)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112201492
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن