بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغرضِ علاج عورت کی شرم گاہ میں انگلی ڈالنے سے غسل کے وجوب کا حکم


سوال

طبی معائنے کی غرض سے عورت کی فرج میں انگلی، انگلیاں یا کوئی باریک سا کیمرہ وغیرہ داخل کرنے سے اُس عورت پر غُسل واجب ہو جائے گا یا نہیں؟

جواب

اگر عورت کی شرم گاہ میں بغرضِ علاج وغیرہ بلاشہوت انگلی یا کوئی اور چیز ڈالی گئی ہو تو اس سے غسل واجب نہیں ہوگا، اسی طرح اگر شوہر نے بیوی کی شرم گاہ (فرجِ داخل) میں انگلی داخل کی اور عورت کو اس سے شہوت نہیں ہوئی تو اس صورت میں بھی غسل واجب نہیں ہوگا۔

البتہ اگر میاں بیوی شہوت کی بنا پر یہ عمل کریں اور شوہر اپنی انگلی عورت کی شرم گاہ میں داخل کرے تو بعض فقہاء کے قول کے مطابق غسل لازم ہوجاتا ہے، احتیاط اسی قول میں ہے، لہذا شہوت ہونے کی صورت میں عورت غسل کرے۔ اور اگر مرد کے انگلی داخل کرنے کی وجہ سے عورت کی منی خارج ہوگئی توعورت پر  بالاتفاق غسل واجب ہوجائے گا۔ (امدادالاحکام ،جلد اول 39)

البحرالرائق میں ہے:

( قوله: وفي فتح القدير أن في إدخال الإصبع الدبر خلافاً إلخ ) ذكر العلامة الحلبي هنا تفصيلاً، فقال: والأولى أن يجب في القبل إذا قصد الاستمتاع؛ لغلبة الشهوة؛ لأن الشهوة فيهن غالبة، فيقام السبب مقام المسبب وهو الإنزال دون الدبر لعدمها'. (1/229)

فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200923

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں