بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر نکاح کے طلاق واقع نہیں ہوتی


سوال

میں نے چار ماہ پہلے اپنی بیوی کو طلاق دی تھی جس کا فتویٰ سوال کے ساتھ منسلک ہے، فتوی میں بتایاگیا تھا کہ دوبارہ نکاح کرنا ہوگا،  مگر ہم میاں بیوی نے دوبارہ نکاح نہیں کیا، اور ساتھ رہتے تھے ابھی کچھ دن پہلے میں نے اپنی بیوی کو دوبارہ وہی الفاظ استعمال کیے کہ میری طرف سے آزاد ہو، اس طرح میں نے مزید یہ الفاظ دو مرتبہ کہے، اس کے بعد یہ کہا:  اب میں نے آپ کو ہمیشہ کے لیے آزاد کیا ۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ میری بیوی پر کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل اور اس کی سابقہ بیوی کے درمیان نکاح قائم نہیں ہے، جس کی وجہ سے دونوں کا ایک ساتھ رہنا نا جائز اور حرام ہے، اور  اب تک جو ساتھ رہے ہیں، اس پر صدق دل سے توبہ اور استغفار کریں، اور آئندہ بغیر نکاح کے ایک ساتھ رہنے سے اجتناب کریں، اور اگر ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں، تو دوبارہ نکاح  کر کے ایک ساتھ رہیں۔

گزشتہ فتوی کی رو سے چوں کہ سائل اور سائل کی سابقہ بیوی کے درمیان نکاح قائم نہیں تھا، اور عدت بھی نہیں تھی، اور پہلی مرتبہ جب طلاق کے الفاظ استعمال کیے(جس کے بارے میں گزشتہ فتوی میں پوچھا گیا تھا) اسی وقت نکاح ختم ہوکر عورت بائنہ ہوگئی تھی، لہٰذا سائل نے جو عورت کے لیے الفاظ استعمال کیے ہیں، ان الفاظ کا اعتبار نہیں ہے، مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، اور دوبارہ نکاح کی صورت میں دو ہی طلاقوں کا اختیار ہوگا۔

صحيح مسلم میں ہے:

"لا يخلون ‌رجل ‌بامرأة إلا ومعها ذو محرم، ولا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم."

(كتاب الحج، ج:2، ص:978، ط:دار إحياء التراث العربي)

فتاوی عالمگیر ی میں ہے:

"(أما تفسيره) شرعا فهو رفع قيد النكاح حالا أو مآلا بلفظ مخصوص كذا في البحر الرائق."

(كتاب الطلاق، ج:1، ص:348، ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144310100420

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں