بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر محرم کے عمرہ پر جانا جائز نہیں


سوال

میراعمرہ پر جانے  کا ارادہ  ہے اور میری بہن نے بھی انہی تاریخوں میں عمرے پر جانے کا ارادہ کیا ہے، مگر وہ بہ ضد ہے کہ میں نے کسی جماعت اسلامی والوں کے گروپ میں جانے کا وعدہ کیا ہے اور وہ بھی بغیر محرم کے ،جب میں نے اپنی بہن کو سمجھایا کہ حج اور عمرہ بغیر محرم کے کرنا گناہ ہے،تو انہوں نے مجھے کہا کہ سعودی حکومت نے بغیر محرم کے حج اور عمرے کی اجازت دی ہے اور میں ان کی بات پر عمل کرتے ہوئے بغیر محرم کے گروپ کے ساتھ عمرہ کرنے جاؤں گی اور میں جن کے ساتھ جاؤں گی وہ بھی تو علم رکھتے ہیں،  مجھے تو ان میں سے کسی نے منع نہیں کیا اور ویسے بھی ہمارے گروپ میں عورتیں ہیں اور اس کے علاوہ میری عمر بھی65 اور 70سال کے درمیان ے، لہٰذا مجھ پر کوئی شرع لاگو نہیں ہوتی اور اس کام میں یعنی کہ بغیر محرم عمرہ کرنے میں بہت سے لوگ اس کو سمجھانے کے بجائے اس کا ساتھ دے رہے ہیں، ان کے اور بہن کے بارے میں شرع کیا کہتی ہے؟

اور ہاں! جب میں نے اپنی بہن کو سمجھایا کہ بغیر محرم عمرہ کرنا حدیث اور قرآن پاک کی روشنی میں منع ہے، تو میری بہن نے مجھے یہ بھی کہا کہ میں کس بھی بات کو یا پھر عٍلماء کرام کے فتوے کو نہیں مانتی میں نے کہا آپ ایک بار فتوی پڑھ کر تو دیکھ لیں، مگر اس نے کہا کہ جب میں کس بھی فتوے کو نہیں مانتی، تو پھر میں کیوں کوئی فتوی پڑھوں اب آپ قرآن پاک اور حدیث کی روشنی میں مجھے یہ بتائیں کہ ان کے ساتھ اور ان کو غلط مشورہ دینے والوں کے ساتھ ملنا جلنا کیسا ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ عورت کا بغیر محرم  یا بغیر شوہر کے   78 کلو میٹر یا اس سے زائد  سفر کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، چاہے عورت جوان ہو یا بوڑھی ہو، اس کے ساتھ دیگر عورتیں ہوں یا نہ ہوں،  اگر کوئی عورت اتنی مسافت کا سفر طے کرنا چاہتی ہو، تو اس کے لیے محرم یا شوہر کا ساتھ ہونا ضروری ہے، ورنہ اس کے لیے وہ سفر کرنا جائز نہیں ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل کی بہن کا بغیر محرم کا عمرہ پر جانا جائز نہیں ہے اور نہ ہی ان لوگوں کے لیے سائل کی بہن کو بغیر محرم کے عمرہ پر لے جانا جائز ہے،مذکورہ خاتون کو چاہیے کہ  شریعت کے حکم کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اپنے  کسی محرم کے ساتھ عمرہ پر جانے کا اہتمام کرے۔

اور جو لوگ سائل کی بہن کو اس طرح بغیر محرم کے عمرہ پر لے جارے ہیں ، سائل کو چاہیے کہ انہیں پیار محبت سے سمجھائے اور فقہی مسئلہ سے ان کو آگاہ کرے اور ساتھ ساتھ ان لوگوں اور اپنی بہن کے حق میں دعا بھی کرتارہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لا يحل لامرأة، ‌تؤمن ‌بالله ‌واليوم ‌الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ‌ذو ‌محرم."

(كتاب الحج، ج:2، ص:975، ط:دار إحياء التراث العربي)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100922

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں