بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کےلیے بغیرمحرم کے سفر کرنے کا حکم


سوال

سفرکےحوالےسےپوچھناتھاکہ کیامیں بحیثیتِ عورت(عمر42سال ،طلاق یافتہ)اپنےکام یاپڑھائی کےلیےشہرسےباہرسفرکرسکتی ہوں؟

محرم میں میرےدوبھائی ہیں،جن کےاپنےگھراورذمہ داریاں ہیں،میں تقریباً 10سال سےاپنےتمام امور کی ذمہ دارہوں،الگ گھرمیں رہتی ہوں اورسوائےاللہ کےکسی پرانحصار نہیں ہے،میں ایک پرائیوٹ کمپنی میں جاب کرتی ہوں اوربہتر مواقع اورٹریننگ کےلیےاگرملک سےباہرجاناہوتوسفرکےحوالہ سےکیا کوئی گنجائش ہے؟ 

مجھے معلوم ہےکہ عام طور پرتین دن کا سفر خواتین کےلیےاکیلےکرناجائزنہیں،پر اب کےحالات کو مدِنظر رکھتےہوئے،سفرکی سہولیات اور سیکورٹی کو دیکھتےہوئےکوئی گنجائش ہےیانہیں؟

جواب

واضح رہےکہ موجودہ دورمیں بھی اگر عورت کا  کسی بھی کام کےسلسلےمیں  اپنے شہر یا علاقہ سے باہرسفر کا ارادہ ہو اور اڑتالیس میل (سوا ستتر کلومیڑ) یا اس سے زیادہ مسافت  کا سفرہو تو   جب تک مردوں میں سے اپنا کوئی محرم  یا  شوہر ساتھ نہ  ہو اس وقت تک عورت کے لیےشرعاً  سفر کرنا  جائز نہیں ہے، حدیث شریف  میں  اس کی سخت ممانعت آئی ہے،اور سفر کرنے کی صورت میں وہ گناہ گار ہوگی جس پر  توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے،  البتہ سفر شرعی سے کم مسافت  میں اگر فتنہ کا خوف نہ ہو تو اکیلے سفر کی گنجائش ہے۔

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ تین راتوں کی مسافت کے بقدر سفر  کرے، مگر یہ کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو۔

"عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لايحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم»".

(الصحیح لمسلم، 1/433، کتاب الحج، ط: قدیمی)

اسی طرح بخاری شریف کی ایک روایت ہے کہ  عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ  انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: کوئی عورت کسی مرد سے تنہائی میں نہ ملے اور نہ کوئی عورت  بغیر محرم کے سفر کرے، تو حاضرین میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول!  میں نے فلاں جہاد کے سفر میں جانے کے لیے اپنا نام لکھوایا ہے، جب کہ میری بیوی حج کرنے جارہی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔

"عن ابن عباس رضي الله عنهما، أنه: سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: «لايخلونّ رجل بامرأة، ولا تسافرنّ امرأة إلا ومعها محرم»، فقام رجل فقال: يا رسول الله، اكتتبتُ في غزوة كذا وكذا، وخرجت امرأتي حاجةً، قال: «اذهب فحجّ مع امرأتك»".

(صحيح البخاري، كتاب الجهاد والسير، 1094/3، ط: دارابن كثير)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں