بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر گٹھلی کی کھجور کے واقعہ کی کیا حقیقت ہے؟


سوال

بغیر گٹھلی کی کھجور کے واقعہ کی کیا حقیقت ہے؟

جواب

بغیر گٹھلی کی کھجور کے واقعہ   جو  اسی طرح  بیان کیا جاتاہے کہ "ایک بار ایک شریر یہودی نےمحض شرارت میں ، حضرت محمد صلی الله عليه وآلہ وسلم کی خدمت میں کھجور کی ایک گٹھلی پیش کی اوریہ شرط رکھتے ہوۓ کہا کہ اگرآپ آج اس گٹھلی کو مٹی اور پانی کے نیچے دبا دیں اور کل یہ ایسا تناور کھجور کا درخت بن کر زمین پر لہلہانے لگے، جس میں پھل یعنی کھجوریں بھی پیدا ہوجائیں تو میں آپ کی تعلیمات پر ایمان لے آؤں گا،گویا مسلمان ہو جاؤں گا ،رسول مکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس کی یہ شرط تسلیم کرلی اور ایک جگہ جاکر آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس گٹھلی کو مٹی کے نیچے دبا دیا اور اس پر پانی ڈالا اور الله سبحانہ و تعالی سے دعا بھی کی اور وہاں سے واپس تشریف لیے آئے،اس یہودی کو دنیاوی اصولوں کی کسوٹی پر یقین کامل تھا، کہ ایک دن میں کسی طرح بھی کھجور کا درخت تیار نہیں ہو سکتا تھا، لیکن رسول مکرم صلی الله علیہ وسلم کی ذات اقدس کی روحانیت اور آپ کا اعتماد اسکے دل میں کھٹک اور خدشہ ضرور پیدا کر رہا تھا کہ کہیں کل ایسا ہو ہی نہ جایے،  کہ کھجور کا درخت اگ جایے،  اور اسے ایمان لانا پڑ جایے،اس نے اپنے اس وسوسے کو دور کرنے کے لیے پھر دنیاوی اصولوں کی مدد لی،  اور شام کو اس مقام پر جا کر جہاں کھجور کی گٹھلی آقا دو جہاں صلی الله علیہ وسلم نے بوئی تھی،  اس کو وہاں سے نکال لیا اور خوش خوش واپس آ گیا ، کہ اب کھجور کا نکلنا تو درکنار ، کھجور کے درخت کا نکلنا ہی محال ہے ، لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ جب معاملہ الله سبحانہ و تعالی اور اسکے رسول صلی الله علیہ وسلم کے درمیان ہو تو دنیاوی اسباب بے معنی ہو جاتے ہیں۔،اگلے دن آقا دو جہاں صلی الله علیہ وسلم اور وہ یہودی مقام مقررہ پر پہنچے تو وہ یہودی یہ دیکھ کرحیران رہ گیا کہ وہاں ایک تناور درخت کھجور کے گجھہوں سے لدا کھڑا ہے، اس یہودی نے جب اسکی کھجور کو کھایا تو اسمیں گٹھلی نہیں تھی تو اسکے منہ سے بے اختیار نکلا،” اسکی گٹھلی کہاں ہے ”مرقوم ہے کہ اس موقع پر رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ” گٹھلی تو تم نے کل شام ہی نکال لی تھی اس لیے گٹھلی تو کھجور میں نہیں ہے،  البتہ تمہاری خواہش کے مطابق کھجور کا درخت اور کھجور موجود ہے ،پھر  وہ یہودی الله سبحانہ تعالی کے اذن سے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے اس معجزے کو دیکھ کر مسلمان ہوگیا۔ 

ملحوظ رہے کہ یہ  واقعہ تلاش بسیار کے باوجود احادیث کی کسی  کتاب میں نہیں ملا، بظاہر یہ  واقعہ موضوع  اور من گھڑت ہے ،لہذا جب تک مستند حوالہ نہ ملے، اس وقت تک اس کو رسول اللہﷺ کی طرف منسوب کرکے بیان کرنے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔

حدیث   مبارکہ میں ہے:

"عن سلمة قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: من ‌يقل ‌علي ‌ما لم أقل، فليتبوأ مقعده من النار."

ترجمہ:"حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نےجناب رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: "جس نے میری جانب وہ بات منسوب کی جو میں نے نہیں کہی ہے تو اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔"

(صحیح البخاری،‌‌باب إثم من كذب على النبي صلى الله عليه وسلم ، ج:1، ص؛33، رقم:109، ط:دارطوق النجاۃ)

اسی طرح دوسری حدیث میں ہے:

"عن أبي هريرة؛ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. "‌من ‌كذب ‌علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار."

 ترجمہ:"جس نے مجھ پر جھوٹ بولا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

(‌‌باب تغليظ الكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم، ج:1، ص:10، رقم:3، ط:‌‌دار إحياء التراث العربي بيروت)

شرح النووي على مسلم میں ہے:

"فيه قوله صلى الله عليه وسلم لا تكذبوا علي فإنه من يكذب علي يلج النار وفي رواية من تعمد علي كذبا فليتبوأ مقعده من النار وفي رواية ‌من ‌كذب ‌علي متعمدا وفي رواية إن كذبا علي ليس ككذب على أحد فمن كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار..وأما ‌فقه الحديث فظاهر ففيه تغليظ الكذب والتعرض له وأن من غلب على ظنه كذب ما يرويه فرواه كان كاذبا وكيف لا يكون كاذبا وهو مخبر بما لم يكن."

 (‌‌شرح النووي على مسلم، باب تغليظ الكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم،ج:1، ص:65، ط:دار إحياء التراث العربي - بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100196

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں