بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر اجازت ہاسٹل میں ٹھہرنا


سوال

میں اپنی بہن  کے  ہاسٹل میں بغیر کرایہ کے کچھ وقت کے  لیے رہ رہی ہوں،  جس کا علم ہاسٹل کی وارڈن کو ہے،  اگرچہ ہاسٹل کے  مالک کو پتہ نہیں ہے  تو کیا صرف وارڈن کی اجازت کافی ہے؟

جواب

      اگر ہاسٹل کے مالک کی طرف سے ہاسٹل میں مہمان ٹھہرانے کی اجازت ہو تو سائلہ کا اپنی بہن کے ساتھ بغیر کرایہ ہاسٹل میں رہنا جائز ہے، اور اگر  مالک کی طرف اجازت نہ ہو تو پھر سائلہ کا  بلااجازت رہنا  درست نہیں۔   ہاں اگر ہاسٹل کی وارڈن   کو مالک کی طرف سے اس قسم کے اختیارات حاصل  ہوں  تو   پھر  اس کی اجازت سے  رہنا جائز  ہے۔

"عن أنس بن مالك عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : المسلمون على شروطهم ما وافق الحق من ذلك."

أخرجه الدارقطني في سننه في «كتاب البيوع» (3/ 28) برقم (100)، ط. دار المعرفة - بيروت ، 1386=1966)

مرشد الحيران ميں ہے:

"لمالك المنفعة دون العين بعقد تبرع أو إجارة أن يتصرف في العين المنتفع بها التصرف المعتاد إذا كان عقد المنفعة مطلقاً غير مقيد بقيد.فإن كان مقيدًا بقيد فله أن يستوفيه بعينه أو يستوفي مثله أو ما دونه وليس له أن يتجاوزه إلى ما فوقه."

(مرشد الحیران: «الکتاب الاول فی الاموال» «الباب الرابع في حق السكنى» «فصل فيما يجوز لصاحب المنفعة من التصرف وما يجب عليه من الضمان» (1/ 7)، المادة (28)، ط۔ المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق، الطبعة الثانية، 1308 هـ - 1891م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201189

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں