بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر وضو قرآن پڑھنے کا حکم


سوال

 اگر کوئی بندہ  پیشاب کے قطرےنکلنے کی وجہ سے بغیر وضو کیے، ناپاک کپڑوں میں ہی موبائل سے دیکھ کرقرآن پڑھے یا حفظ کرے تواس کے لئے کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں مصحف یعنی قرآن کریم کو ہاتھ لگائے بغیر صرف  زبان سے قرآن پڑھنے کے لیے باوضو ہونا ضروری نہیں ہے؛اس لیےبلا وضو موبائل میں دیکھ کر یا باقاعدہ  قرآن شریف کو ہاتھ لگائے بغیر، دیکھ کر یا زبانی تلاوت کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ قرآن شریف کو ہاتھ لگانے کے لیے باوضو ہونا ضروری ہے،اور وضو کیے بغیر ہاتھ لگانا جائز نہ ہوگا۔

المحیط البرہانی میں ہے:

"المحدث لا يمس المصحف ولا الدرهم الذي كتب عليه القرآن، لقوله تعالى: {لا يمسه إلا المطهرون} (الواقعة: 79) ، ولا بأس بأن ‌يقرأ ‌القرآن، لما روي عن بعض الصحابة أن رسول الله عليه السلام: «كان لا يحجزُهُ شيء عن قراءة القرآن إلا الجنابة» .والمعنى في الفرق بين القراءة والمس أن الحدث حل باليد دون الفم، ولهذا يفرض على المحدث إيصال الماء إلى اليد ولا يفترض عليه إيصال الماء إلى الفم. وإن أراد أن يغسل اليد ويأخذ المصحف لا يحل له ذلك."

(‌‌كتاب الطهارة، الفصل الثاني في بيان ما يوجب الوضوء وما لا يوجب، ج:1، ص:77، ط:دار الکتب العلمیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں