بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر کسی حق کے محض مقدمہ سازی سے بچنے کے لیے رقم لینے کا حکم


سوال

 ایک شادی شدہ لڑکی نے سسرال والوں سے تنگ آکر زہر کھالیا اور انتقال کرگئی، اب سسرال والوں نے اس ڈر سے کہ مقدمہ بازی ہوگی ،پانچ لاکھ روپے لڑکی کے اہل خانہ کو دیئے ہیں، کیا یہ رقم لینا درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شادی شدہ لڑکی نے سسرال والوں سے تنگ آکرزہر کھاکر  از خود اپنی جان لی ہے ،ایسی صورت میں  شرعی اعتبار سے لڑکی کے سسرال والوں کی جانب لڑکی پر قتل کا کوئی اِقدام  نہیں پایا گیا تو لڑکی   کے اہلِ  خانہ  کا کوئی حق لڑکی کے سسرال والوں پر ثابت نہیں ہوتا،لہذا بغیر کسی شرعی  حق کے محض مقدمہ سازی سے بچنے کے لیےلڑکی کے سسرال والوں کی جانب سے  لڑکی کے اہل خانہ کودی گئی رقم (پانچ لاکھ روپے)لینا شرعا جائز نہیں،لڑکی کے اہل خانہ پر لازم ہے کہ وہ رقم (پانچ لاکھ روپے)لڑکی کے سسرال والوں کو واپس کردیں۔

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

" ‌‌(المادة 97) لا يجوز لأحد أن يأخذ مال أحد بلا سبب شرعي.

كذا لو ادعى إنسان على آخر بحق وبعد أن تصالحا ظهر بأن ليس للمدعي حق بما ادعى فيحق للمدعى عليه استرداد بدل الصلح منه.

وهكذا إذا دفع إنسان شيئا إلى آخر غير واجب عليه أداؤه فله استرداده ما لم يكن أعطاه إياه على سبيل الهبة ووجد ما يمنع من ردها.

فإذا دفع إنسان رشوة لقاض فندم على إعطائه إياها فله حق استردادها قد قيدت هذه المادة بقوله (بلا سبب شرعي) لأنه بالأسباب الشرعية كالبيع، والإجارة، والهبة، والكفالة، والحوالة يحق أخذ مال الغير."

(المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية،ج۱،ص۹۸،ط؛دار الجیل)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307100498

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں