بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا اجازت درخت کے پتے توڑنا


سوال

کسی کے گھر کے صحن میں لگے درخت کے پتے بغیر اجازت کے توڑے جاسکتے ہیں؟ اور اگر درخت عام سڑک پر ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟ اور اگر یہ ناجائز ہے تو جس نے ایسا کیا ہے، اس کے لیے اب کیا حکم ہے؟

جواب

کسی کی ذاتی ملکیت میں درخت لگا ہو تو مالک کی اجازت کے بغیر درخت کے پتے تو ڑنا جائز نہیں ہے۔ البتہ اجازت کے لیے اتنا کافی ہے کہ مالک کو پتے توڑنے کا علم ہو اور وہ منع نہ کرے تو جائز ہے۔

اگر درخت خودرو ہوں یعنی خودبخود اگتے ہوں اور کسی کی ملکیتی زمین میں نہیں تو اس صورت میں پتے توڑنا جائز ہے۔

عام سڑک کے کنارے لگے درخت اگر سرکاری ملکیت ہوں تو جب تک سرکار کی جانب سے پتے توڑنے کی  صریح اجازت نہ ہوتو پتے توڑنا جائز نہیں۔(امدادالاحکام 4/409مکتبہ دارالعلوم کراچی )

اگر کسی شخص نے بغیر اجازت کے کسی  کے ذاتی یا کسی ادارے کے درختوں کے پتے بلااجازت  توڑے ہوں تو ان کی قیمت مالک/ادارہ کو  ادا کردے، یہ رقم کسی بھی صورت میں لوٹائی جاسکتی ہے،پتوں کے توڑنے کا بتلانالازم نہیں، مالک کا حق اس تک پہنچانا مقصود ہے۔ اگر واپسی کی کوئی صورت ممکن نہ ہو تو یہ رقم بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کردی جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201431

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں