بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر ڈارھی والے کی اقتدا کا حکم


سوال

بغیر ڈاڑھى والے  شخص کی امامت  میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں  اگر کسی شخص کی ڈآڑھی  قدرتی طور پر نہ ہو تو اس کی امامت کرانا بلا کراہت جائز ہے، لیکن اگر کوئی شخص ڈاڑھی منڈھواتا ہو یا کٹواکر ایک مشت سے کم کرتا ہو تو اس کی امامت میں نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔

رد المحتار میں ہے:

''صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة.

(قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع لحديث «من صلى خلف عالم تقي فكأنما صلى خلف نبي» قال في الحلية: ولم يجده المخرجون نعم أخرج الحاكم في مستدركه مرفوعًا: «إن سركم أن يقبل الله صلاتكم فليؤمكم خياركم، فإنهم وفدكم فيما بينكم وبين ربكم. اهـ"

(کتاب الصلاۃ، ج:1، ص:562، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100797

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں