بغیر ڈاڑھى والے شخص کی امامت میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کسی شخص کی ڈآڑھی قدرتی طور پر نہ ہو تو اس کی امامت کرانا بلا کراہت جائز ہے، لیکن اگر کوئی شخص ڈاڑھی منڈھواتا ہو یا کٹواکر ایک مشت سے کم کرتا ہو تو اس کی امامت میں نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔
رد المحتار میں ہے:
''صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة.
(قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع لحديث «من صلى خلف عالم تقي فكأنما صلى خلف نبي» قال في الحلية: ولم يجده المخرجون نعم أخرج الحاكم في مستدركه مرفوعًا: «إن سركم أن يقبل الله صلاتكم فليؤمكم خياركم، فإنهم وفدكم فيما بينكم وبين ربكم. اهـ"
(کتاب الصلاۃ، ج:1، ص:562، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100797
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن