بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر اذان کے نماز پڑھنے کاحکم


سوال

جس مسجد میں عام دنوں میں بغیر اذان کے نماز اداہوتی ہواور  جمعہ کی نمازبھی ادا نہ ہوتی ہوتو اس کے متعلق شریعت کاکیاحکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جتنی بھی نمازیں بغیر اذان کے ادا کی  گئی ہیں تووہ نمازیں شرعاًاداہوگئی ہیں،دوبارہ دہرانے کی ضرورت نہیں ہے،البتہ آئندہ اذان دے کر باجماعت نماز ادا کرنے کااہتمام کیاجائے،باقی جمعہ کی نماز کےبارے میں تفصیل یہ ہے کہ مذکورہ مسجد اگر شرعی اورموقوفہ ہے،اور شہر،فناء شہر یابڑےگاؤں میں قائم ہےلیکن مسجد چھوٹی ہےاہل محلہ کسی دوسری بڑی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز اداکرتےہوں توایساکرناجائز ہے،لیکن اگراہل محلہ جمعہ کی نماز فرض ہونے کی باوجود سرےسے جمعہ کی نماز ادا نہ کرتےہوں جب کہ اِقامت جمعہ کی تمام شرائط اس جگہ پائی جاتی ہوں توترک جمعہ کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے،خلاصہ یہ ہے کہ مسجد تو مسجد رہے گی، اور اس کو آباد کرنا علاقہ والوں کی ذمہ داری ہے اور  اذان نہ دینا سنت کے خلاف ہے ؛ اس لیے پانچ وقت نمازوں کی اذان بھی دیں اور مسجد کو آباد بھی رکھیں۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ويكره أداء المكتوبة بالجماعة في المسجد بغير أذان وإقامة. كذا في فتاوى قاضي خان ولا يكره تركهما لمن يصلي في المصر إذا وجد في المحلة ولا فرق بين الواحد والجماعة. هكذا في التبيين والأفضل أن يصلي بالأذان والإقامة كذا في التمرتاشي وإذا لم يؤذن في تلك المحلة يكره له تركهما ولو ترك الأذان وحده لا يكره كذا في المحيط ولو ترك الإقامة يكره. كذا في التمرتاشي."

(كتاب الطهارة، الباب الثاني في الأذان، الفصل الأول في صفة الأذان وأحوال المؤذن، ج:1، ص:54، ط: دار الفكر بيروت)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما بيان شرائط الجمعة،فللجمعة شرائط، بعضها يرجع إلى المصلي، وبعضها يرجع إلى غيره،أما الذي يرجع إلى المصلي فستة: العقل، والبلوغ، والحرية والذكورة، والإقامة، وصحة البدن فلا تجب الجمعة على المجانين والصبيان والعبيد إلا بإذن مواليهم، والمسافرين والزمنى، والمرضى.

وأما الشرائط التي ترجع إلى غير المصلي فخمسة في ظاهر الروايات، المصر الجامع، والسلطان، والخطبة، والجماعة، والوقت.

أما المصر الجامع فشرط وجوب الجمعة وشرط صحة أدائها عند أصحابنا حتى لا تجب الجمعة إلا على أهل المصر ومن كان ساكنا في توابعه وكذا لا يصح أداء الجمعة إلا في المصر وتوابعه فلا تجب على أهل القرى التي ليست من توابع المصر ولا يصح أداء الجمعة فيها."

(کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ الجمعة،فصل فی بیان شرائط الجمعة،ج1،ص258،ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101571

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں