بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیرداڑھی والے شخص کا اذان دینا شرعاً کیساہے؟


سوال

بغیر داڑھی والے کا اذان دینا کیساہے؟

جواب

اگر کسی عاقل بالغ مرد کی قدرتی طور پر داڑھی ایک مشت سے کم ہو یا بالکل اُگی ہی نہ ہو اور وہ داڑھی کترواتا یا منڈواتا نہ ہو تو ایسا شخص اذان و اقامت کہہ سکتا ہے بشرطیکہ وہ اذان و اقامت کے الفاظ کی درست ادائیگی اور اوقات کا خیال رکھتا ہو،اور اگر کوئی شخص داڑھی منڈواتا ہو یا کتروا کر ایک مشت سے کم کرتا ہو، وہ فاسق اور گناہ گار ہے، اور فاسق کا اذان و اقامت کہنا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ بوقتِ ضرورت ایسا شخص اذان واقامت کہہ سکتا ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

’’ومنها ـ أي من صفات المؤذن ـ أن يكون تقياً؛ لقول النبي صلى الله عليه وسلم : «الإمام ضامن، و المؤذن مؤتمن» ، و الأمانة لا يؤديها إلا التقي. (ومنها) : أن يكون عالما بالسنة لقوله - صلى الله عليه وسلم -:: «يؤمكم أقرؤكم، و يؤذن لكم خياركم» ، و خيار الناس العلماء.‘‘

(ج:1، ص:150، ط:دار الكتب العلمية)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

’’و ینبغي أن یكون المؤذن رجلاً عاقلاً صالحاً تقیاً عالماً بالسنة، کذافي النهایة....’’و یکره أذان الفاسق و لا یعاد، هکذافي الذخیرة. ‘‘

 (ج:1، ص:53، ط:دار الفكر)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144409101257

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں