بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر محرم عمرہ پر جانے کا حکم


سوال

مجھے اور میری بہن کو عمرہ کے لیے جانا ہے مگر نا ہم دونوں کے والد ہیں نا بھائی ہیں نا شوہر اور نا بیٹا بہن کی ایک بیٹی ہے شادی شدہ اور میری شادی نہیں ہوئی بھانجے ہیں جن کے پاس عمرہ جانے کے اخراجات نہیں ہے اور نا ہم اٹھا سکتے ہیں کیا کریں؟ میری عمر 60 ہے اور بہن کی 57 برائے مہربانی جلدی جواب سے مستفید فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں جب سائلہ اور اس کی بہن کے محارم مردوں  (بھانجوں) کے پاس عمرہ پر جانے کا خرچہ نہیں ہے اور نہ سائلہ  اور اس کی بہن ان کے اخراجات اٹھا سکتی ہیں تو پھر سائلہ اور اس کی بہن عمرہ  کے سفر پر نہ جائیں کیونکہ محرم کے بغیر سفر کرنا شرعا جائز نہیں ہے ۔ اللہ سے دعا کریں کہ اللہ وسائل میسر کردے، اگر وسائل ہوجائیں تو بہت اچھی بات ہے ورنہ اللہ سے امید ہے کہ سائلہ کو ان کے جذبے پر اللہ کے یہاں اجر ملے گا۔

نیزجب سائلہ اور اس کی بہن کے پاس مجموعی طور پر دو افراد کے عمرہ کا خرچ موجود ہے تو  یہ صورت بھی ممکن ہے کہ دونوں بہنیں  مل کراپنے بھانجے کا خرچہ اٹھائیںاور اس کے ساتھ دونوں عمرے کے لیے جائیں، یا پھر دونوں میں سے کوئی ایک بہن اپنے بھانجے کے ساتھ عمرہ پر جائے اور دوسری بہن کے اخراجات کی رقم سے بھانجے کو عمرہ کروایا جائے۔اس پر بھی اس کی بہن کو ثواب ملے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها المحرم للمرأة) شابةً كانت أو عجوزًا إذا كانت بينها و بين مكة مسيرة ثلاثة أيام، هكذا في المحيط. و إن كان أقل من ذلك حجت بغير محرم، كذا في البدائع. والمحرم الزوج، ومن لايجوز مناكحتها على التأبيد بقرابة أو رضاع أو مصاهرة، كذا في الخلاصة."

(کتاب المناسک، باب اول ج نمبر ۱ ص نمبر ۲۱۸، دار الفکر)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يخلون رجل بامرأة ولا تسافرن امرأة إلا ومعها ‌محرم، فقال رجل: يا رسول الله اكتتبت في غزوة كذا وكذا، وخرجت امرأتي حاجة قال: اذهب فاحجج مع امرأتك» (متفق عليه)

(ولا تسافرن) أي مسيرة ثلاثة أيام بلياليها عندنا (امرأة) أي شابة أو عجوزة."

(کتاب المناسک، ج نمبر ۵، ص بنبر ۱۷۴۳، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں