بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر کاغذات والے گاڑی کو اسکریپ شدہ گاڑی کے کاغذات کے موافق کر کے فروخت کرنا


سوال

میں گاڑیوں کا کاروبار کرتا ہوں اور اس میں مختلف نوعیت کے مسائل سامنے آتے ہیں ، اس میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہو تا ہے کہ میں نے ایک گاڑی پاکستان سے باہر افغانسان کی سرزمین پر یا پاکستان میں لی ،اس گاڑی کے کاغذات نہیں ہیں ،میں نے رقم دے کر گاڑی خرید لی، اب میں نے اس گاڑی پر پرانے کا غذات فٹ کرکے انجن نمبر اور چیچس نمبر کاغذات کے مطابق کر دیا ہے، اسی گاڑی کو میں نے اگے بھیج کر منافع کمایا۔ کیا یہ رقم میرے لئے حلال ہےیا حرام؟ یا د رہے کہ جس گاڑی کے کاغذات میں نے فٹ کیے ہیں وہ گاڑی اسکریپ ہو چکی ہو تی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ صورتِ مسئولہ میں مذکور کاروبار (بغیر کاغذات والے گاڑی کو اسکریپ شدہ گاڑی کے چیچس اور  انجن نمبر لگا کراس کے کاغذات کے مطابق کرنے)  میں فریب اور دھوکاپایا جا رہاہے جو کہ شرعاًحرام ہے اورعیب بتائے بغیر آگے فروخت کرنا درست نہیں ہےتو  اس کے ذریعے سے حاصل کیا گیا نفع بھی حلال نہیں ہوگا ،لیکن اگر خریدنے والے کو مذکورہ عیب سے آگاہ کردیاجائےاور وہ اس پر راضی ہو تو پھر یہ معاملہ شرعاً درست ہو جائےگا، اور اس پر ملنے والا منافع حرام نہیں ہو گا۔

البتہ اگر قانون اس کی اجازت نہ دے توقوانین کی پابندی لازم ہو گی اس لیے کہ کسی  بھی ریاست میں رہنے والا شخص اس ریاست میں رائج قوانین پر عمل درآمد  کا (خاموش)   معاہدہ کرتاہے، اور جائز امور میں معاہدہ کرنے کے بعد اسے پورا کرنا دیانتاً ضروری ہوتاہے؛  اس طرح کے جائز امور  سے متعلق قانون کی خلاف ورزی گویا معاہدہ کی خلاف ورزی ہے، اور معاہدے کی خلاف ورزی سے شریعت نے منع کیا ہے۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

" حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو نعيم، حدثنا يونس بن أبي إسحاق، عن أبي داود عن أبي الحمراء، قال: رأيت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - مر بجنبات رجل عنده طعام في وعاء، فأدخل يده فيه، فقال: "لعلك غششت، ‌من ‌غشنا فليس منا." 

(باب النهي عن بيع الطعام قبل أن يقبض، ج:3، ص:338، ط: دار الرسالة العالمية)

مجمع الزوائد میں ہے:

"وعن عبد اللہ بن مسعود قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من غشنا فلیس منا والمکر والخداع في النّار."

(كتاب البيوع، باب الغش، ج:4، ص:139، ط: دار الفكر، بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101571

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں