بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بائع فروخت کردہ مکان سے کون کون سی چیزیں نکال سکتا ہے؟


سوال

اگر کوئی شخص اپنا گھر بیچ رہا ہو تو گھرکی کیا کیا چیزیں نکال سکتا ہے وہ چیزیں جو دیوار کے ساتھ لگی ہو ئی ہوں؟

جواب

واضح رہے کہ گھر کی خریدوفروخت کے وقت جو اشیاء اس سے ملحق (ملی ہوئی) ہوں گی وہ بھی مشتری (خریدار)کوملیں گی اورجو اشیاءملحق نہ ہوں گی وہ(بیع کےبعدبھی)بائع(فروخت کنندہ)کی ملکیت میں رہیں گی، جن کونکالنے کابائع کوحق حاصل ہوگا، لہٰذااگرکوئی شخص گھربیچتاہے تواس بیع  میں فرش، دیواریں اور چھت شامل ہے، کیوں کہ انہی چیزوں کوگھرکہاجاتاہے۔

اسی طرح گھرمیں وہ اشیاءبھی شامل ہیں جن سےگھرکی تکمیل ہوتی ہے،مثلاً:لگے ہوئے دروازے، کھڑکیاں، سیڑھیاں، فکس شیلفیں۔

اسی طرح گھرکاضروری سامان جیسے پانی کی ٹینکی اورپانی پہنچانے والے پائپ وغیرہ بھی گھرمیں شامل ہیں، لہٰذا مذکورہ چیزیں بائع (فروخت کنندہ) گھرسے نہیں نکال سکتا،البتہ پنکھے ،ٹیوب لائٹس، ایگزاسٹ فین، گیزر، اےسی، ہیٹر، درخت، پودے وغیرہ داخل نہیں ہوں گے، ہاں اگرخریدتے وقت  ان تمام چیزوں کےشامل ہونےکی بات ہوئی ہےتوپھر داخل ہوں گے۔

اورجو اشیاءگھرمیں شامل نہیں بلکہ الگ سمجھی جاتی  ہیں ، وہ گھر کی بیع میں شامل نہ ہوں گی، لہٰذا  ان  اشیاءکو فروخت کنندہ گھرسے نکال سکتاہے، مثلاً : پڑی ہوئی لکڑی، رسیاں، برتن، قالین ، کارپٹ اورگھر کی جس چیز  کو  زمین میں حفاظت  کی خاطردفن کیا  گیا ہو،مثلاً  قیمتی  پتھر، خزانہ  وغیرہ۔

شرح المجلة(المادة:231)  میں ہے:

"(المادة 231) ما كان في حكم جزء من المبيع أي ما لا يقبل الانفكاك عن المبيع نظرا إلى غرض الاشتراء يدخل في البيع بدون ذكر مثلا إذا بيع قفل دخل مفتاحه."

(كتاب البيوع،الباب الثاني،الفصل الرابع في بيان ما يدخل في البيع . . . 209/1،ط:دارالجيل)

دررالحكام شرح غرر الأحكام میں ہے:

"(فصل) اعلم أن ههنا أصولا: الأول أن كل ما هو متناول اسم المبيع عرفا يدخل في البيع، وإن لم يذكر صريحا، والثاني أن كل ما كان متصلا بالمبيع اتصال قرار كان تابعا له داخلا في المبيع وما لا فلا قالوا إن ما وضع لأن يفصله البشر بالآخرة ليس باتصال قرار وما وضع لا لأن يفصله فهو اتصال قرار، والثالث أن ما لا يكون من القسمين إن كان من حقوق المبيع ومرافقه يدخل في البيع بذكرها وإلا فلا. إذا تقرر هذا فنقول . . . . .(ويدخل هو) أي العلو (والبناء ومفتاح غلق متصل) بباب الدار بخلاف المنفصل وهو القفل فإنه ومفتاحه لا يدخلان بهذا القيد (والكنيف بشراء دار بحدودها بدونه) أي بدون ذكر ذلك القيد أما العلو فلأن الدار اسم لما يدار عليه الحدود والعلو منها، وكذاالبناء، وأما المفتاح فلأن الغلق المتصل جزء منها والمفتاح يدخل في بيع الغلق بلا تسمية؛ لأنه كالجزء منه إذ لا ينتفع به إلا به، والقفل ومفتاحه لا يدخلان والسلم المتصل بالبناء يدخل ولو من خشب لا غير المتصل والسرير كالسلم كذا في الكافي (لا) أي لا يدخل في بيع الدار (الظلة والطريق والشرب والمسيل إلا به) أما الظلة فلأنها مبنية على هواء الطريق فأخذت حكمه، وأما الطريق والمشرب والمسيل فلأنها خارجة عن الحدود ولكنها من الحقوق فتدخل بذكرها وتدخل في الإجارة بلا ذكرها؛ لأنها تعقد للانتفاع ولا يحصل إلا به بخلاف البيع؛ لأنه قد يكون للتجارة."

(كتاب البيوع،فصل بعض الأصول في البيع،150/2،ط:دارإحياء الكتب العربية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144312100575

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں