بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بد صورت بیوی کے حقوق ادا نہ کرنا ، مشت زنی کا حکم


سوال

میری شادی کو ایک سال ہوا ہے اور مجھے اپنی بیوی متاثر کن نہیں لگتی، جس کی وجہ سے میں نہ اپنی بد نظری کی عادت چھوڑ پا رہا ہوں اور نہ مشت زنی کی، میں بہت دفعہ صلاۃالتوبہ پڑھ کر اللہ تعالی سے عہد کرتا ہوں کہ میں دوبارہ ایسا نہیں کروں گا ،لیکن 4 سے 5 دن بعد ہی مجھ میں خواہش بہت بڑھ جاتی ہے اور مجھے اپنی بیوی کی طرف میلان نہیں ہوتا، ان کی خوب صورتی کے بارے میں جوخیال میرا ہے وہی دوسری عورتوں کا بھی ہے، نہ میں ان کو طلاق دے سکتا ہوں اور نہ میں دوسری شادی کر سکتا ہوں اور نہ بغیر جماع کے رہ سکتا ہوں ،برائے مہربانی میرےلیے دعا بھی فرمایئے اور مجھے اس مسئلے کا کو ئی حل بھی عنایت فرمائیں ۔

جواب

واضح رہے کہ شریعت نے جس طرح بیوی کانان،نفقہ اور سکنی شوہر کے ذمے لازم کیاہے ،اسی طرح بیوی کا حقِ زوجیت ادا کرنابھی شوہرپر لازم کیا ہے، اس بارے میں کوتاہی کرنا بیوی پر ظلم کے زمرے میں آتاہے۔ شادی کے بعد آپ پر لازم ہے کہ اپنی بیوی کا یہ حق بھی ادا کریں  ،اگر آپ کی بیوی خوبصورت نہیں تواس کے ساتھ نکاح نہ کرنے کااختیارآپ کو حاصل تھا ، نکاح میں رکھ کراس کے حقوق ادانہ کرنا ظلم ہے، اس لیے آپ کے مسئلے کاسب سے بہترین حل یہ ہے کہ آپ اپنی بیوی کے ساتھ دل لگانے کی کوشش کریں ،اور یہ بات ذہن میں رکھیں کہ اصل خوبصورتی سیرت کی خوبصورتی ہوتی ہے ،سائل پر لازم ہے کہ اگر سائل کی بیوی زیادہ خوبصورت تونہیں،  لیکن قبول صورت ہو ، خوب سیرت ہو،باکردار اور بااخلاق ہو، تو سائل اس کی قدر کرے اس کی حق تلفی نہ کرے   اور یہ بات ذہن میں رکھے کہ دنیا میں کوئی عورت حور عین نہیں ہوسکتی، اور اگر نفس کو قابو میں نہ رکھا جائے اور  ہوس کو لگام نہ لگائی جائے تو یہ دنیا کی کسی بھی عورت پر مطمئن نہیں ہوگا، اس لیے بتکلف اپنے نفس کو آمادہ کرے۔

سائل پر لازم ہےکہ اپنی خواہش جائز طریقے سے اپنی بیوی سے پوری کرے،اور بدنظری ومشت زنی جیسے گناہوں سے اپنی حفاظت  کرے،سائل یاد رکھے کہ  بدنظری اورمشت زنی کرنا ناجائز اور سخت گناہ ہے، کئی احادیث میں اس فعلِ بد  پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، طبی لحاظ سے بھی مشت زنی صحت کے لیے سخت مضر ہے۔اس گناہ سے بچنے  کے لیے اصل چیز عزم اور پختہ ارادہ ہے ،آپ  پختہ ارادہ کرلیں اور اپنے دل میں ٹھان لیں کہ خواہ کچھ بھی ہو جائے میں آئندہ   بدنظری اور مشت زنی کاگناہ نہیں کروں گا، اس کے ساتھ ساتھ اس گناہ سے بچنے اور اس کی عادت نکالنے کے لیے درج ذیل امور کااہتمام کریں،ان شاء اللہ یہ بری عادت چھوٹ جائے گی:

جب بھی  اس طرح کا خیال آئے توقرآن وحدیث میں ذکروعیدوں کا استحضار کریں۔تنہائی میں وقت نہ گزاریں ، فارغ اوقات کو ذکروتلاوت وغیرہ میں مشغول رکھا کریں ۔فرض نمازوں کی پابندی کے علاوہ اللہ تعالی سے ان گناہوں سے بچنے کی خصوصی دعا کرتے رہیں۔غلط تصاویراور ویڈیوز  دیکھنااور بدنظری  چھوڑدیں۔کثرت سے روزے رکھیں ،یہ غلبہ شہوت کابہترین علاج ہے،جوحضور ﷺ نے اپنی امت کو بتایاہے۔کثرت سے استغفار پڑھیں اور  اس دعا کا ورد کریں:

"اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْئَلُكَ الْهُدٰى وَالتُّقٰى وَالْعَفَافَ وَالْغِنٰی"

روزانہ توبہ و حاجت کی نیت سے دورکعت نفل پڑھ کر اللہ سے اس گناہ سے چھٹکارے اور معافی کی دعا مانگیں۔سوتے وقت بجائے ادھر ادھر کے خیالات  کے تسبیح ہاتھ میں لے کرنیندآنے تک درود شریف اور دعائیں پڑھتے رہیں۔نیک ماحول اور صحبت اختیار کریں۔اگرآپ ان چیزوں پر عمل کرلیں گےتو ان شاء اللہ مشت زنی اور دیگر گناہوں سے بچنا آسان ہوجائے گا ۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے :

{وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ}

 ( سورۃ المومنون  ، آیت ،۵تا۸)

ترجمہ:اور جو اپنی شرم گاہوں کی (حرام شہوت رانی سے) حفاظت رکھنے والے ہیں،لیکن اپنی بیبیوں سے یا اپنی (شرعی) لونڈیوں سے (حفاظت نہیں کرتے) کیوں کہ ان پر (اس میں) کوئی الزام نہیں۔

 حضرت مولانا مفتی محمد شفیع عثمانی نور اللہ مرقدہ، اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

’’ {فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰئكَ هُمُ الْعٰدُوْنَ}  یعنی منکوحہ بیوی یا شرعی قاعدہ سے حاصل شدہ لونڈی کے ساتھ شرعی قاعدے کے مطابق قضاءِ شہوت کے علاوہ اور کوئی بھی صورت شہوت پورا کرنے کی حلال نہیں، اس میں زنا بھی داخل ہے اور جو عورت شرعاً اس پر حرام ہے اس سے نکاح بھی حکمِ زنا ہے، اور اپنی بیوی یا لونڈی سے حیض و نفاس کی حالت میں یا غیر فطری طور پر جماع کرنا بھی اس میں داخل ہے۔ یعنی کسی مرد یا لڑکے سے یا کسی جانور سے شہوت پوری کرنا بھی۔ اور جمہور کے نزدیک استمنا بالید یعنی اپنے ہاتھ سے منی خارج کرلینا بھی اس میں داخل ہے۔‘‘

(از تفسیر بیان القرآن۔ قرطبی۔ بحر محیط وغیرہ) (معارف القرآن)

شعب الایمان میں حدیث ہے:

"عن أنس بن مالك قال: ” يجيء الناكح يده يوم القيامة ويده حبلى."

شعب الإيمان (7/ 330)

 ”مشت زنی کرنے والا قیامت کے دن اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ اس کی انگلیاںگابھنہوں گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"استدلّ (الزيلعي شارح الكنز) على عدم حله بالكفّ بقوله تعالى: {والذين هم لفروجهم حافظون} [المؤمنون: 5] الآية و قال: فلم يبح الاستمتاع إلا بهما أي بالزوجة والأمة اهـ فأفاد عدم حل الاستمتاع أي قضاء الشهوة بغيرهما اهـ"

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين:160/2)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307200050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں