بد نظری سے بچنے کے لیے کوئی عمل یا وظیفہ بتائیں۔
صورتِ مسئولہ میں بدنظری سے بچنے کا باقاعدہ کوئی وظیفہ تو نہیں ہے، البتہ سائل حضورﷺ کی دو حدیثیں ذہن میں رکھے امید ہے کہ بد نظری سے بچنے کی توفیق ملے گی، پہلی یہ کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ کوئی مسلمان اگر کسی عورت کے محاسن پر اول مرتبہ نظر پڑتے ہی اپنی نظر نیچی کرلے تو اللہ تعالیٰ اسے ایک ایسی عبادت کی توفیق عطا فرماتے ہیں جس کی حلاوت اسے محسوس ہوتی ہے، اور دوسری حدیث میں آتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اے علی! پہلی نظر جو دفعةً کسی عورت پر پڑجائے وہ تو معاف ہے اور اگر تم نے نظر کو جمائے رکھا یا دوبارہ نظر ڈالی تو اس کا وبال قیامت میں تم پر ہوگا۔
اس کے علاوہ سائل نیک ماحول اور صحبت اختیار کریں اور یہ ذہن میں رکھیں کہ جس طرح آپ اس بات کو ناپسند کریں گے کہ کوئی آپ کی بہن ،بیٹی کو بری نظر سے دیکھے اسی طرح ہر لڑکی کسی کی بہن اور کسی کی بیٹی ہے، اس کی عزت کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے ۔
اسی طرح راستے میں چلتے ہوئے نگاہیں جھکا کر چلنے کی عادت بنائیں یہ اللہ تعالی کا حکم بھی ہے اور رسول اللہ ﷺ کی سنت بھی، اور ایک مسلمان کے لیے دنیا میں عافیت اور آخرت میں نجات اللہ تعالی کے اوامر پر سنت کے مطابق عمل کرنے ہی میں ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ سائل حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب قدس سرہ کی تالیف ”بدنظری کا علاج“ بازار سے لے کر اس کا مطالعہ کریں۔
«مشكاة المصابيح» (2/ 936):
"وعن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما من مسلم ينظر إلى محاسن امرأة أول مرة ثم يغض بصره إلا أحدث الله له عبادة يجد حلاوتها."
(کتاب النکاح، باب النظر الی المخطوبۃ وبیان العورات،الفصل الثالث،ط:المکتب الاسلامی)
«مشكاة المصابيح» (2/ 933):
"وعن بريدة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي: «يا علي لا تتبع النظرة النظرة فإن لك الأولى وليست لك الآخرة» . رواه أحمد والترمذي وأبو داود والدارمي."
(کتاب النکاح، باب النظر الی المخطوبۃ وبیان العورات،الفصل الثانی،ط:المکتب الاسلامی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307100878
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن