بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بدکردار عورت کو طلاق کی صورت میں اس کا مہر ادا کرنا


سوال

 ایک عورت بدکار ہے اور پورے خاندان اور محلے میں بدنام ہے خاوند اسے طلاق دےدے  تو اس کے لیے مہر ہوگا ؟ راہ نمائی فرمائیں 

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت اگر واقعۃ بد کار اور پورے خاندان اور محلے میں بدنام ہے اور اس پر ثبوت بھی ہے تو اولًا اس کو سمجھایا جائے،اگر مذکورہ عورت  کو اپنی غلطی کا احساس ہوجائے اور اس پر نادم ہو،اور آئندہ کے لیے پختہ ارادہ کرے کہ وہ   اس طرح کی غیر اخلاقی و غیر شرعی  حرکتیں نہیں کرےگی،  تو  اس کی غلطی کو درگزر کیا جائے، اور اگر    عورت  اپنی عادت پر مصر رہتی ہے اور  غیر اخلاقی و غیر شرعی امور کو  ترک نہیں کرتی، تو  شرعاً شوہر کو  طلاق دینے کااختیار ہے،شوہر طلاق دینے سے گناہ گار نہیں ہوگا تاہم طلاق کی صورت میں  شوہر پر اس کا مہر ادا کرنا بھی لازم ہوگا۔

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

"المهر يتأكد بأحد معان ثلاثة: الدخول، والخلوة الصحيحة، وموت أحد الزوجين سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لا يسقط منه شيء بعد ذلك إلا بالإبراء من صاحب الحق، كذا في البدائع."

(کتاب النکاح، الباب السابع فی المہر،1/ 304، ط: مکتبہ رشیدیہ)

فتاوی شامی میں ہے :

"بل يستحب لو مؤذية أو تاركة صلاة غاية، ومفاده أن لا إثم بمعاشرة من لا تصلي ويجب لو فات الإمساك بالمعروف ... (قوله: لو مؤذية) أطلقه فشمل المؤذية له أو لغيره بقولها أو بفعلها ط (قوله: أو تاركة صلاة) الظاهر أن ترك الفرائض غير الصلاة كالصلاة، وعن ابن مسعود لأن ألقى الله تعالى وصداقها بذمتي خير من أن أعاشر امرأة لا تصلي ط."

(کتاب الطلاق،ج:3،ص: 229،ط:سعید)

وفيه ايضا:

"لايجب على الزوج تطليق الفاجرة ... (قوله: لايجب على الزوج تطليق الفاجرة) ولا عليها تسريح الفاجر إلا إذا خافا أن لايقيما حدود الله فلا بأس أن يتفرقا اهـ مجتبى والفجور يعم الزنا وغيره وقد قال صلى الله عليه وسلم: لمن زوجته لاترد يد لامس وقد قال إني أحبها: استمتع بها اهـ ط."

(کتاب الحظر والاباحۃ ،ج:6،ص: 427، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101827

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں