بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بدفعلی کے گناہ سے توبہ کا طریقہ


سوال

اگر کوئی  شخص لڑکے سے زنا کرے، تو وہ ایسا کیا عمل کرے کہ اس کا گناہ معاف ہوجائے؟

جواب

 بد فعلی  نہایت قبیح فعل ہے،  کبیرہ گناہوں میں سے ہے ،  لوط علیہ السلام کی قوم کو  اس  قبیح فعل  کی پاداش میں   کئی قسم کی عبرت ناک  سزائيں دے کر ہلاک کردیا  گیا تھا،  تاہم اگر کوئی شخص  صدق دل سے اس گناہ سے توبہ کرتا ہے، تو اس  کا یہ گناہ معاف  ہوسکتا ہے، شرک کے  علاوہ   گناہ کبیرہ کرنے والے کے  لیے بخشش قرآن وحدیث سے ثابت ہے؛ لہذا   اس گناہ کے مرتکب شخص کو  چاہیے کہ نادم ہوکر آئندہ نہ کرنے کا عہد کرتے ہوئے  صدقِ دل سے اس گناہ سے  توبہ کرے، امید ہے اللہ تعالی اس کو معاف کرے گا۔

 قرآن کریم ہے:

"إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيمًا" (سورة النساء:48)

"بیشک اللہ نہیں بخشتا اس کو جو اس کا شریک کرے، اور بخشتا ہے اس سے نیچے کے گناہ جس کے چاہے،اور جس نے  شریک ٹھہرایا اللہ کا اس نے بڑا طوفان باندھا۔"

" إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا "(سورة النساء: 116)

"بیشک اللہ نہیں بخشتا اس کو جو اس کا شریک کرے کسی کو، اور بخشتا ہے اس کے سوا جس کو چاہے، اور جس نے شریک ٹھہرایا  اللہ کا وہ بہک کر دورجا پڑا۔"

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي ذر رضي الله عنه قال:  قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: آتاني آت من ربي، فأخبرني أو قال: بشرني أنه من مات من أمتي لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة،  قلت: وإن زنى وإن سرق؟ قال: وإن زنى وإن سرق".

أخرجه البخاري في باب في الجنائز ومن كان آخر كلامه: لا إله إلا الله (1/ 417) برقم (1180)، ط. دار ابن كثير ، اليمامة - بيروت، الطبعة الثالثة: 1407 = 1987)

"حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :(خواب میں) میرے پاس میرے رب کی طرف سےایک آنے والا (فرشتہ) آیا،  اس نے مجھے خبر دی ، یا آپ صلي اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ اس نے مجھے خوشخبری دی کہ:  میری امت میں سے جو کوئی اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ  کوئی شریک نہ ٹھہراتا ہو  تو وہ جنت میں جائے گا ۔ اس پر میں نے پوچھا:  اگرچہ اس نے زنا کیا ہو ، اگرچہ اس نے چوری کی ہو ؟ تو رسول اللہ صلي اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:  ہاں اگرچہ  اس نے زنا کیا ہو، اگرچہ اس نے چوری کی ہو ۔ "

تفسیر روح المعانی میں ہے:

"وقال الإمام النووي: التوبة ما استجمعت ثلاثة أمور: أن يقلع عن المعصية، وأن يندم على فعلها، وأن يعزم عزمًا جازمًا على أن لايعود إلى مثلها أبدًا، فإن كانت تتعلق بآدمي لزم ردّ الظلامة إلى صاحبها أو وارثه أو تحصيل البراءة منه، وركنها الأعظم الندم".

(روح المعاني: تفسير سورة التحريم (14/ 353)، ط. دار الكتب العلمية - بيروت،  الطبعة الأولى: 1415هـ)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي البحر: حرمتها أشدّ من الزنا؛ لحرمتها عقلًا وشرعًا وطبعًا".

(حاشية ابن عابدين على الدر المختار: كتاب الحدود، باب الوطء الذي يوجب الحد والذي لا يوجبه، فرع الاستمناء (4/ 28)،ط. سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403102236

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں