اگر ایک بندہ اپنی بہو کے ساتھ بد فعلی کرتا ہے تو کیا اس عورت کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور طلاق واقع ہو جاتی ہے؟
اگر سسر اپنی بہو سے بدفعلی کا مرتکب ہو، جبراً ہو یا رضامندی سے بہر صورت یہ عورت اپنے شوہر پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی، بشرطیکہ شوہر اس کی تصدیق بھی کرے، اس کے بعد ان دونوں کا دوبارہ ساتھ رہنا کسی صورت جائز نہیں ہوگا۔
تاہم اس عورت (بہو) کے لیے دوسری جگہ نکاح کرنا اس وقت تک جائز نہیں ہوگا جب تک کہ اس کا شوہر زبان سے الفاظ (مثلاً میں نے اسے نکاح سے خارج کیا، یا اسے چھوڑ دیا، یا طلاق دی وغیرہ)ادا کرکے اسے اپنے نکاح سے خارج نہ کردے۔
الفتاوى الهندية - (6 / 455):
"وَتَثْبُتُ بِالْوَطْءِ حَلَالًا كَانَ أَوْ عَنْ شُبْهَةٍ أَوْ زِنًا، كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ. فَمَنْ زَنَى بِامْرَأَةٍ حَرُمَتْ عَلَيْهِ أُمُّهَا وَإِنْ عَلَتْ وَابْنَتُهَا وَإِنْ سَفْلَتَ، وَكَذَا تَحْرُمُ الْمَزْنِيُّ بِهَا عَلَى آبَاءِ الزَّانِي وَأَجْدَادِهِ وَإِنْ عَلَوْا وَأَبْنَائِهِ وَإِنْ سَفَلُوا، كَذَا فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144108200801
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن