کسی بچی کا آیت نام رکھنا کیسا ہے؟
''آیت '' عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ہیں :علامت اور نشانی ۔اس کی جمع ''آیات''ہے۔اصطلاح میں'' آیت'' اور'' آیات '' کا اطلاق قرآن کریم کی آیات پر ہوتاہے۔مذکورہ نام اگرچہ رکھنا جائز ہے، لیکن یہ نام نہ رکھیں تو اچھا ہے اس لیے کہ" آیت "سے ذہن فوراً اسی معہود معنیٰ یعنی قرآن کریم کی آیت کی طرف منتقل ہوتا ہے، نہ کہ کسی شخص کی طرف ، اس لیے بہتر یہ ہے کہ صحابیات میں سے کسی کے نام کو منتخب کرلیں، یہ زیادہ اچھا ہے۔
القاموس الوحید میں ہے :
"الآية :علامت ، نشان ، خاص نشان ج: آیّ وآیات ".
(ص: 120 ط: ادار ہ اسلامیات لاہور ، کراچی )
مشارق الانوار علی صحاح الآثار میں ہے:
"الآية العلامة وآية القرآن قيل سميت بذلك لأنه علامة على تمام الكلام وقيل بل لأنها جماعات من كلمات القرآن والآية الجماعة أيضا".
(ج: 2 ، ص: 56 ط: دار التراث)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100913
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن