بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کے نام کے ساتھ والد کا نام لگانے کا حکم


سوال

بچے کے نام کے ساتھ والد کا نام لگانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ باپ کا نام لگاناضروری ہے یا نا بھی لگایا جائےتو بھی ٹھیک ہے ؟

جواب

نام  سے   مقصود درحقیقت  تعارف اور شناخت  ہے، اور یہ  شناخت جیسے اپنے نام سے ہوسکتی ہے اسی طرح والد  کا نام ساتھ ملا کر  بھی ہوسکتی ہے،  اسی طرح  بعض مرتبہ یہ پہچان  وَلاء (یعنی جس نے غلام کو آزاد کیا ہے،)  سے بھی ہوتی ہے، جیسے: "عَکرَمَہ مولی ابن ِ عباس“، کبھی پیشہ کے بیان سے ہوتی ہے، جیسے:"قدوری" وغیرہ،  کبھی لقب  و  کنیت  سے ہوتی ہے، جیسے: "ابو محمّد أعمَش“، کبھی ماں سے ہوتی ہے حالاں کہ باپ معروف ہوتا ہے جیسے "اسماعیل ابن ِ علیہ“، وغیرہ وغیرہ، اس لیے یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس سے کوئی شرعی ضابطہ ٹوٹتا ہو، یا اس کے ساتھ کوئی شرعی حکم وابستہ ہو، کیوں کہ مقصد تعارف  اور شناخت ہے، وہ خواہ محض اپنے نام سے ہو، یا والد وغیرہ کا نام ملانے سے ہو، بہر  صورت  دونوں طرح نام رکھنا اور لکھنا درست ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200961

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں