بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جُمادى الأولى 1446ھ 04 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کو حرام دودھ پلانے کا حکم


سوال

میری بہن کی شادی جاپان میں ہوئی ہے، اس کے دو بچے ہیں،  وہیں جاپان میں رہتی ہے، جاپان میں  بچوں کے لیے حلال دودھ میسر نہیں ہوتا ،یا تو بہت مشکل ہے یا بچے کو موافق نہیں آتا، جب کہ وہاں اب خواتین نے ایک قسم کا دودھ بچوں کو پلانا شروع کیا ہے وہ موافق بھی ہے، لیکن سننے میں آیا ہے کہ وہ حرام ہے،   تو  کیا بچے کو  وہ  حرام  دودھ  دیا  جا سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اللہ تبارک وتعا لی نے انسان کے لئے بعض چیزوں کو حلال اور بعض کو حرام قرار دیا  ہے ، حلال اور پاکیزہ چیزوں کے کھانے کا حکم دیا ہےاور حرام سے بچنے کا حکم فرمایا ہے ، اور یہ سب انسان ہی کی مصلحت اور فائدے کی خاطر ہے،لہذا حلال اور پاکیزہ اشیاء ہی کے کھانے کا اہتمام کرنا ضروری ہے،   لہذا  اگر بچے کو پلانے کے لیے والدہ کا  دودھ نہیں تو متبادل میں بچے کو  حلال جانوروں ( اونٹنی ،گائے ،بھینس،بکری، یا حلال اشیاء سے تیار شدہ)   دودھ ہی پلا  یا جائے ( اگر ناموافق ہو تو ڈاکٹر کے مشورے کے ساتھ کوئی دوائی استعمال کروا سکتے ہیں ) حرام جانوروں کا یا حرام اشیاء سے تیار کردہ دودھ پلانا جائز نہیں ہے ۔

قرآن کریم میں باری تعالیٰ کا ارشاد ہے : 

"يَٰبَنِيٓ ءَادَمَ خُذُوْا زِيْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّكُلُوْا وَٱشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْٓا إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْمُسْرِفِينَ ٣١ قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِيْنَةَ ٱللّٰهِ ٱلَّتِيٓ أَخْرَجَ لِعِبَادِهٖ وَٱلطَّيِّبٰتِ مِنَ ٱلرِّزْقِ قُلْ هِيَ لِلَّذِينَ ءَامَنُوْا فِي ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا خَالِصَةً يَّوْمَ ٱلْقِيٰمَةِ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ ٱلْأٰيٰتِ لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ."(سورة الاعراف،٣٢)"

دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا : 

"يَٰٓأَيُّهَا ٱلرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ ٱلطَّيِّبٰتِ وَٱعْمَلُوْا صٰلِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِيْم."(سورة المؤمنون،٥١) "

’’اے پیغمبرو! تم (اور تمہاری اُمتیں) نفیس، پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک اعمال کرو (اور) میں تم سب کے کیے ہوئے کو خوب جانتا ہوں۔‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102421

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں