بچے کے پیدائش کے کتنے دن بعد بیوی کے ساتھ ہمبستری کرنا جائز ہے؟ اور اس دوران کون کون سی چیزوں سے بچنا ضروری ہے؟
بچہ پیدا ہونے کے بعدعورت کو کچھ دن خون آتا ہے اس کو \"نفاس\" کہتے ہیں، اس مدت میں حیض(ماہواری) والے احکام لاگو ہوں گے، یعنی بیوی سے جماع کرناجائز نہیں ہے، البتہ جماع کے علاوہ استمتاع (یعنی بوس وکنار،اس کے بدن کو ناف سے گھٹنوں کے درمیان کے علاوہ چھونے ) کی اجازت ہے اور بیوی کے ساتھ سونا بھی جائز ہے، اس خون کی مدت زیادہ سے زیادہ چالیس دن ہے اور کم کی کوئی حد نہیں، اگر چالیس دن کے اندر جب تک عورت کو یہ خون آتا رہے گا وہ ناپاک ہو گی اور جب یہ خون بند ہو جائے اُس وقت وہ پاک ہو جائے گی، اس کے بعد غسل کر سکتی ہے اور شوہر کے لیے اس کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کرنا جائز ہوگا۔
نفاس کے ایام میں عورت کے لیےقرآنِ کریم کی زبانی یا دیکھ کر تلاوت کرنا، قرآنِ کریم کو براہِ راست بغیر غلاف کے چھونا، نماز پڑھنا، روزہ رکھنا، طواف کرنا، مسجد میں داخل ہونا اور شوہر کے ساتھ ملاپ جائز نہیں ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(ومنها) حرمة الجماع. هكذا في النهاية والكفاية وله أن يقبلها ويضاجعها ويستمتع بجميع بدنها ما خلا ما بين السرة والركبة عند أبي حنيفة وأبي يوسف. هكذا في السراج الوهاج."
(الفصل الرابع الفصل الرابع في أحكام الحيض والنفاس والاستحاضة،ج۱،ص۳۹،ط؛دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100503
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن