بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کی پیدائش کے بعد انتقال کرنے والی عورت کے شہید کہلانے کا حکم


سوال

 اگر کوئی خاتون اپنے بچے کو جنم دینے کے بعد مر جائے توکیا وہ شہید  شمار ہو گی؟

جواب

واضح رہے کہ شہید دو قسم کے ہیں ایک دنیوی ،دوسرے اخروی ،دنیوی شہید وہ ہے جو کفار کے ساتھ میدان جہاد میں لڑتے ہوئے ماراجائےیا جسے مسلمانوں نے ظلماً مارڈالا ہو یا ڈاکوؤں نے اسے قتل کردیا ہو اس کو آخرت میں تو ثواب ملے گا ہی ،لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس پر دنیوی احکام مثلاً بغیر غسل وکفن کے انہی کپڑوں میں دفن کرناوغیرہ بھی جاری ہوتے ہیں اور دوسرا اخروی شہید جس پر شہید کے دنیاوی احکام تو جاری نہیں ہوتے ،البتہ آخرت میں اسے شہید کا درجہ دیا جائے گا،اخروی شہید کی بہت ساری اقسام علماء نے ذکر کی ہیں ،ان میں سے ایک وہ عورت بھی ہے جو بچہ کی پیدائش کے وقت یا بچہ کی پیدائش کے بعد حالتِ نفاس کے دوران انتقال کرجائے ،لہذا صورتِ مسئولہ میں بچہ کو جنم دینے کے بعد  حالتِ نفاس کے دوران انتقال کرنے والی عورت بھی اخروی شہداء میں شامل ہے، لیکن ایسے اخروی شہداء کے نام کے ساتھ شہید کا لاحقہ یا سابقہ لگانا درست نہیں۔

مجمع الزوائد میں ہے:

"وعن سلمان الفارسي قال: «أتيت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - بالزكاة [ثلاث] مرات، فقال: " وما تعدون الشهيد فيكم؟ " قالوا: الذي يقتل في سبيل الله قال: " إن شهداء أمتي إذا لقليل. القتل في سبيل الله شهادة، [والطاعون شهادة] والنفساء شهادة، والحرق شهادة، والغرق شهادة، والسل شهادة، والبطن شهادة»."

(كتاب الجهاد ، باب فيما تحصل به الشهادة ،301/5،ط:مكتبة القدسي ،القاهرة)

فتاوی شامی میں ہے:

"وكل ذلك في الشهيد الكامل، وإلا فالمرتث شهيد الآخرة وكذا الجنب ونحوه، ومن قصد العدو فأصاب نفسه، والغريق والحريق والغريب والمهدوم عليه والمبطون والمطعون والنفساء والميت ليلة الجمعة وصاحب ذات الجنب ومن مات وهو يطلب العلم، وقد عدهم السيوطي نحو الثلاثين.

(قوله والنفساء) ظاهره سواء ماتت وقت الوضع أو بعده قبل انقضاء مدة النفاس ط."

(كتاب الصلاة ، باب الشهيد ، 252/2،ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405101663

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں