بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کا نوح نام رکھنے کا حکم


سوال

کیا بچے کا"نوح" نام رکھنا جائز ہے؟

جواب

"نوح" کا ایک معنی "سکون تسکین بخشنے والا" ،دوسرا معنی "گریہ اور آہ وزاری کرنے والا"کے آتے ہیں،حضرت نوح علیہ السلام مشہور و معروف پیغمبر گزرے ہیں، لہذا کسی بچے کا نام "نوح" رکھنا نا صرف جائز ہے،بلکہ باعثِ برکت و فضیلت بھی ہے۔

تفسیر الدرالمنثور میں ہے:

"وكان اسم نوح السكن وإنما سمي نوح السكن لأن الناس بعد آدم سكنوا إليه فهو أبوهم وإنما ‌سمي ‌نوحا لأنه ناح على قومه ألف سنة إلا خمسين عاما يدعوهم إلى الله فإذا كفروا بكى وناح عليهم."

(سورة الاعراف، ج:3، ص:480،ط:دارالفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100553

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں