بچے کا لائف انشورنس کروانا کیسا ہے؟ 18 سال کی عمر کے بعد اسے 22 یا 23 لاکھ روپے ملتے ہیں۔
لائف انشورنس ،انشورنس کی مروجہ دیگر اقسام کی طرح جوئے اور سود کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہیں، لہذا لائف انشورنس کی پالیسی اگر لے لی ہے تو اس کو فی الفور ختم کردیں، اور توبہ واستغفار بھی کریں، اور اس صورت میں آپ کی جمع شدہ اصل رقم کا استعمال جائز ہے، زائد رقم کا استعمال جائز نہیں ، بلکہ اسے ثؤاب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا لازم ہے۔
حدیث مبارکہ میں ہے:
"عن جابر قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم أكل الربا، وموكله، وكاتبه، وشاهديه، وقال: هم سواء."
(صحیح مسلم، کتاب المساقات،ج3،ص1219،ط؛، دار احیاء التراث ، بیروت)
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"(قوله لأنه يصير قمارا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."
(کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج6،ص403،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506101106
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن