بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے اور بچی پر ْنمازفرض ہونے کی عمر


سوال

بچی اور بچے پر کس عمر میں نماز فرض ہوتی ہے ؟اور روزے کی فرضیت کی عمر بھی بتائیے ؟

جواب

لڑکے اور لڑکی پر بالغ ہونے کے بعد نماز اور روزہ رکھنا فرض ہوتا ہے، بالغ ہونے کی علامت یہ ہےکہ لڑکے کو احتلام یا انزال ہوجائے اور لڑکی کو حیض آجائے یا وہ حاملہ ہوجائے،  اگر بلوغت کی کوئی علامت نہ پائی جائے تو پندرہ سال کی عمر ہونے پر انہیں بالغ تسلیم کیا جائے گا اور ان پر نماز اور روزہ رکھنا فرض ہوگا۔

البتہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کو اس بات کی تاکید کی ہے کہ جب بچہ/بچی سات سال کے ہوجائیں تو ان کو نماز کا حکم دیا جائے اور دس سال کے ہونے پر نماز نہ پڑھنے پر سرزنش کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسی طرح بالغ ہونے سے پہلے بھی  اگر بچے میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو  اور روزہ سے اس کو کوئی ضرر لاحق نہ ہوتا ہو تو اس کو روزہ رکھنے کا حکم دیا جائے، اور دس سال عمر ہونے پر تحمل وبرداشت کے موافق روزہ رکھنے کی تاکید کرنی چاہیے، تاکہ اس کی عادت بن جائے اور بالغ ہونے کے بعد اس کے لیے روزہ رکھنے میں دشواری نہ ہو،  اور اگر نابالغ بچہ روزہ رکھ کر توڑ دے تو اس کی قضا رکھوانا لازم نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال) والأصل هو الإنزال (والجارية بالاحتلام والحيض والحبل) ولم يذكر الإنزال صريحاً؛ لأنه قلما يعلم منها (فإن لم يوجد فيهما) شيء (فحتى يتم لكل منهما خمس عشرة سنةً، به يفتى) لقصر أعمار أهل زماننا."

(فتاوی شامی ج:6،ص:153

سنن ابی داود میں ہے:

"عن عبدالله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما: أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ((مُرُوا أولادكم بالصلاة وهم أبناء سبع سنين، واضربوهم عليها وهم أبناء عَشْر، وفرقوا بينهم في المضاجع)). رواه أحمد وأبو داود، وهو الصحيح."

(سنن ابی داود۔ج:1،ص:367،ط:دارالرسالة العالمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101562

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں