بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کے کھلونوں میں میوزک کا حکم


سوال

بچوں کے کھلونوں میں جو میوزک ہوتا ہے اس کا کیا حکم ہے، جب کہ  کوئی  بچوں کی ہی نظم ہو وہ، جیسے twinkle little star.

جواب

واضح رہے کہ میوزک موسیقی، گانا بجانا اور سننا  شریعت میں  حرام ہے، چاہے  کسی بھی آلہ سے ہو اور کسی بھی زبان میں ہو، لہذا صورتِ مسئولہ میں بچوں کو ایسے کھلونے خرید کر دینا جس میں میوزک ہو ناجائز اور حرام ہے، اس لیے  والدین کے ذمہ ضروری ہے کہ بچوں کو ایسے کھلونوں سے دور رکھیں۔

 قرآنِ کریم میں   اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ ﴾ [ لقمان : 6 ]

ترجمہ: اور بعض لوگ ایسے  بھی ہیں جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں، تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گم راہ کرے اور اس کی ہنسی اڑائے ، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔"

مشكاة المصابيح:

"وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء الزرع . رواه البيهقي في ، شعب الإيمان."

"ترجمہ:حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ  وسلم نے ارشاد فرمایا : گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔"

 (‌‌كتاب الآداب، باب البيان والشعر، الفصل الثالث، ج:3، ص:1355، ط:المكتب الإسلامي - بيروت)

وفیہ ایضاً:

"وعن نافع رضي الله عنه  قال: كنت مع ابن عمر في طريق فسمع مزمارا فوضع أصبعيه في أذنيه وناء عن الطريق إلى الجانب الآخر ثم قال لي بعد أن بعد: يا نافع هل تسمع شيئا؟ قلت: لا فرفع أصبعيه عن أذنيه قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمع صوت يراع فصنع مثل ما صنعت. قال نافع: فكنت إذ ذاك صغيرا. رواه أحمد وأبو داود."

"ترجمہ:حضرت نافع سے روایت ہے کہ میں ایک جگہ حضرت  عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جارہا تھا، انہوں نے بانسری کی آواز سنی تو اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور راستے سے ایک طرف ہوکر چلنے لگے، دور ہوجانے کے بعد مجھ سے کہا :اے نافع کیا تم کچھ  سن رہے ہو؟ میں نے کہا : نہیں، انہوں نے کان سے انگلیاں نکالیں اور فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ جارہا تھا،نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے بانسری کی آواز سنی اور ایسے ہی کیا جیسا میں نے کیا۔"

 (‌‌كتاب الآداب، باب البيان والشعر، الفصل الثالث، ج:3، ص:1355، ط:المكتب الإسلامي - بيروت)

تفسير ابن كثير میں ہے:

"قال ابن جرير: حدثني يونس بن عبد الأعلى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يزيد بن يونس، عن أبي صخر، عن أبي معاوية البجلي، عن سعيد بن جبير، عن أبي الصهباء البكري، أنه سمع عبد الله بن مسعود -وهو يسأل عن هذه الآية:﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ »- فقال عبد الله: الغناء، والله الذي لا إله إلا هو، يرددها ثلاث مرات.

حدثنا عمرو بن علي، حدثنا صفوان بن عيسى، أخبرنا حُمَيْد الخراط، عن عمار، عن سعيد بن جبير، عن أبي الصهباء: أنه سأل ابن مسعود عن قول الله: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ ﴾، قال: الغناء .

وكذا قال ابن عباس، وجابر، وعِكْرِمة، وسعيد بن جُبَيْر، ومجاهد، ومكحول، وعمرو بن شعيب، وعلي بن بَذيمة.وقال الحسن البصري: أنزلت هذه الآية: ﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ ﴾ في الغناء والمزامير."

(سورة لقمان : 6، ج:6، ص:330، ط:دارالطية)

فتاوی شامی میں ہے:

"قال ابن مسعود صوت اللهو والغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: وفي البزازية استماع صوت الملاهي كضرب قصب ونحوه حرام لقوله - عليه الصلاة والسلام - استماع الملاهي معصية والجلوس عليها فسق والتلذذ بها كفر،  أي بالنعمة فصرف الجوارح إلى غير ما خلق لأجله كفر بالنعمة لا شكر فالواجب كل الواجب أن يجتنب كي لا يسمع لما روي أنه - عليه الصلاة والسلام - أدخل أصبعه في أذنه عند سماعه."

(كتاب الحظر والإباحة، ج: 6، ص: 348، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506101195

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں