بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچپن میں کسی کا حق تلف کیا تو اب ادائیگی کا طریقہ کیا ہوگا؟


سوال

میں جب چھوٹا تھا تو دودھ لینے جاتا تھا اور بعض اوقات میں پیسے دیے بغیر آجاتا تھا، اب میں نے اس کو پیسے دینے ہیں تو کیسے دوں؟ اس کی کیا صورت ہوگی؟ اب وہ بندہ بھی نہیں مل رہا تو اس صورت میں کیا ہونا چاہیے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ کم عمری میں (یعنی بلوغت سے پہلے )  مکلف نہ ہونے کی وجہ سےاگرچہ نادانیوں کا گناہ نہیں ہوتا، تاہم گناہ نہ ہونے کے باوجود شرعی طور پر بچہ کے ذمے سے متاثر ہونے والے شخص (یعنی جن کا حق متاثر ہوا ہے) کا حق ساقط نہیں ہوتا، بلکہ اس کا حق بدستور ذمے پر برقرار رہتا ہے، جس کی ادائیگی کا طریقہ کار یہ ہے کہ اگر اس کا مالک معلوم ہو تو وہ  رقم اس کے مالک کو دینا ضروری ہے، اگر مالک انتقال کر گیا ہے تو اس کے ورثہ کو دینا ضروری ہے، اگر مذکورہ رقم کا مالک ہی معلوم نہیں ہے (جیسے کہ سوال سے بھی یہی ظاہر ہورہاہے) اور نہ ہی نادانی میں تلف  کی گئی  رقم کی مقدار  معلوم ہے تو ایک محتاط اندازہ  لگاکر اس سے کچھ زیادہ رقم  مالک کی طرف سے   فقراء پر تقسیم کرے، تو ان شاء اللہ تعالیٰ عنداللہ ذمہ بری ہوجائےگا۔

معارف السنن میں ہے:

"قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقهائنا کالهدایة و غیرها: أن من ملك بملك خبیث، و لم یمكنه الرد إلى المالك، فسبیله التصدقُ علی الفقراء ... قال: و الظاهر أنّ المتصدق بمثله ینبغي أن ینوي به فراغ ذمته، ولایرجو به المثوبة."

(أبواب الطهارة، باب ما جاء: لاتقبل صلاة بغیر طهور، ج:1، ص:34، ط: المکتبة الأشرفیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144207201020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں