بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچپن میں کی ہوئی چوری کی رقم کو لوٹانے کا طریقہ


سوال

کم عمری اور نادانی میں کسی کے پیسے اور حق کھایاہے، لیکن اب انتہائی افسوس ہو رہا ہے، اور اس سے بھی بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جن کا حق کھایا ہے وہ نا معلوم ہیں، ان کا نہ ہی نام اور پتا معلوم ہے اور ناہی کبھی ان کے   ملنے کی توقع ہے، اب کئی کئی بار مساجد میں چندے اس نیت سے دے چکا ہوں کہ شاید اس طریقے سے دیے گئے چندے کا ثواب اللہ تعالٰی ان تک پہنچا دے، اور مجھے معافی مل جائے، لیکن دل کو قرار نہیں!

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر کم عمری اور نادانی میں چوری کرنے سے مراد بلوغت سے پہلے کا زمانہ ہے تو ملحوظ رہے کہ نابالغ ہونے کی صورت میں مکلف نہ ہونے کی وجہ سے بلوغت سے پہلے کی گئی چوری کا گناہ تو نہیں ہوتا، حدیث شریف میں ہے:

"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قلم تین آدمیوں سے اٹھالیا گیا ہے، سونے والے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے، مجنوں سے یہاں تک کہ وہ صحت یاب ہوجائے، بچہ پر یہاں تک کہ بڑا (یعنی بالغ) ہوجائے۔"

(سنن ابی داؤد، کتاب الحدود، باب فی المجنون یسرق،  ج:4، ص:139، ط:المکتبۃ العصریۃ)

تاہم گناہ نہ ہونے کے باوجود شرعی طور پر بچہ کے ذمے سے متاثر ہونے والے شخص (یعنی جن سے چوری کی گئی ہے) کا حق ساقط نہیں ہوتا، بلکہ اس کا حق بدستور ذمے پر برقرار رہتا ہے، جس کی ادائیگی کا طریقہ کار یہ ہے کہ اگر اس کا مالک معلوم ہو تو وہ  رقم اس کے مالک کو دینا ضروری ہے، اگر مالک انتقال کر گیا ہے تو اس کے ورثہ کو دینا ضروری ہے، اگر مذکورہ رقم کا مالک ہی معلوم نہیں ہے (جیسے کہ سوال سے بھی یہی ظاہر ہورہاہے) اور نہ ہی وہ چوری کردہ رقم کی مقدار میں معلوم ہے تو ایک محتاط اندازہ لگاکر اس سے کچھ زیادہ رقم   بلا نیتِ ثواب غرباء پر تقسیم کرے، تو ان شاء اللہ تعالیٰ عنداللہ ذمہ بری ہوجائےگا۔

معارف السنن میں ہے:

"قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقهائنا کالهدایة و غیرها: أن من ملك بملك خبیث، و لم یمكنه الرد إلى المالك، فسبیله التصدقُ علی الفقراء ... قال: و الظاهر أنّ المتصدق بمثله ینبغي أن ینوي به فراغ ذمته، ولایرجو به المثوبة."

(أبواب الطهارة، باب ما جاء: لاتقبل صلاة بغیر طهور، ج:1، ص:34، ط: المکتبة الأشرفیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144205200551

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں