بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچپن میں عقیقہ نہ کیے جانے کی صورت میں جوانی میں عقیقہ کا حکم


سوال

اگر پیدائش پر عقیقہ نہ کیا گیا ہو تو بعد میں نوجوانی کے وقت کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

 عقیقہ کا مستحب وقت یہ ہے کہ پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرے، اگر ساتویں دن عقیقہ نہ کرسکے تو چودہویں (14)  دن، ورنہ اکیسویں (۲۱) دن کرے،  اس کے بعد عقیقہ کرنا مباح ہے، اگر کرلے تو ادا ہوجاتا ہے،  تاہم جب بھی عقیقہ کرے بہتر یہ ہے کہ پیدائش کے دن  کے حساب سے ساتویں دن کرے، اگر بچپن میں عقیقہ نہ ہوا تو بڑی عمر میں اپنا عقیقہ خود بھی کیا جاسکتا ہے، عقیقہ ادا ہوجائے گا، اگرچہ مستحب وقت کی فضیلت حاصل نہیں ہوگی۔ 

  ’’ مصنف ابن أبي شیبة ‘‘ :

"عن محمد [ابن سیرین] قال : ’’ لو أعلم أنه لم یعقّ عني لعققتُ عن نفسي ‘‘.

 (۱۲/۳۱۹ ، حدیث :۲۴۷۱۸ ، کتاب العقیقة، ط : المجلس العلمي أفریقا)

 ’’ إعلاء السنن ‘‘ :

"عن الحسن البصري : ’’ إذا لم یعق عنك فعقّ عن نفسك، وإن کنت رجلاً ‘‘.

(۱۷/۱۳۴، باب أفضلیة ذبح الشاة في العقیقة، تحت حدیث :۵۵۱۴ ، بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں