بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی طرف سے بچپن میں کئے گئے نکاح کو عدالت کے ذریعے ختم کرنے کا حکم


سوال

بچپن میں والدین نے اپنی بیٹی کا نکاح کر دیا ، پھر خاندان میں لڑائی ہو گئی،  اب لڑکی بالغ ہے اور لڑکا نابالغ اور لڑکی  کے والدین نکاح ختم کرنا چاہتے ہیں،  تو کیایہ صورت ہوسکتی ہے کہ اگر عدالت سے رجوع کر کے ختم کروا لیں تو کیا عدالت ختم کرواسکتی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں نابالغ اولاد کا اگر والد نے نکاح کروایا ہو تو ایسا نکاح شرعًا منعقد ہوجاتا ہے ، بالغ ہونے کے بعد اولاد  کو خیار فسخ بھی حاصل نہیں ہوتا ، لہذا والد کی طرف سے  بچوں کی بلوغت سے پہلے کیا گیا نکاح منعقد ہوچکا ہے، اس کےبعد لڑکی کو خیار فسخ حاصل نہیں اور  نہ ہی عدالت کو فسخ نکاح کا اختیار حاصل ہے،  اور بچہ اگر نابالغ ہے تو اس کی طرف سے طلاق بھی واقع نہیں ہوسکتی، اس کی بلوغت کا انتظار کیا جائے،  اس کے بعد بھی اگر رشتہ کرنے میں مصلحت نہ ہو تو  دونوں خاندان کے معزز اور سمجھدار بزرگ افراد بیٹھ کر اس معاملہ کو حکمت ومصلحت سے حل کرنے کی کوشش کریں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ولزم ولو بغبن فاحش أو بغير كفء إن كان الولي أبا أو جدا لم يعرف منهما سوء الاختيار وإن عرف لا اهـ." 

(کتاب الطلاق، ج:3، ص:54، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101388

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں