بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کو ملنے والی عیدی کا حکم


سوال

بچوں کو  ملنے والی عیدی کیا بچوں کے والدین استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

 عیدی دینے والے نے عیدی بچہ کے نام سے ہی دی ہے  تو شرعا اس کا مالک بچہ ہی ہے۔ اس عیدی کی رقم کو والدین اپنے ذاتی استعمال میں نہیں لاسکتے البتہ ہر بچہ کی عیدی کو اس بچہ کے اخراجات میں خرچ کیا جاسکتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتجب) النفقة بأنواعها على الحر (لطفله) يعم الأنثى والجمع (الفقير) الحر، فإن نفقة المملوك على مالكه والغني في ماله الحاضر.

قوله والغني في ماله الحاضر) يشمل العقار والأردية والثياب، فإذا احتيج إلى النفقة كان للأب بيع ذلك كله وينفق عليه؛ لأنه غني بهذه الأشياء بحر وفتح، لكن سيذكر الشارح عند قوله ولكل ذي رحم محرم أن الفقير من تحل له الصدقة ولو له منزل وخادم على الصواب ويأتي تمام الكلام عليه."

(کتاب الطلاق ، باب النفقۃ ج نمبر ۳ ص نمبر ۶۱۲،ایچ ایم سعید)

الأشباه والنظائر میں ہے:

"وإذا أهدي للصبي شيء وعلم أنه له فليس للوالدين الأكل منه بغير حاجة كما في الملتقط."

(الفن الثالث، احکام الصبی  ص نمبر ۲۶۴،دار الکتب العلمیۃ)


فتوی نمبر : 144310100977

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں