بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کی تربیت اور کمزوری کی وجہ سے عزل کرنا


سوال

کوئی  شوہر وعورت   بچوں کی  مناسب  پرورش  و تربیت اور جسمانی کمزوریوں کے وجہ سے بچے پیدا کرنے میں وقفہ کریں ، مطلب  دورانِ ہم بستری آخر میں علیحدگی اختیار کریں؛ تاکہ حمل نہ ٹھہرے تو شرعًا اس طرح كرنا كيسا هے؟

جواب

شریعت کی نظر میں اولاد کی کثرت پسندیدہ ہے، اور شرعی عذر  کے بغیر عزل یا دیگرموانعِ حمل تدابیر اختیار کرنا پسندیدہ نہیں ہے،اللہ کی نعمت کی ناشکری ہے تاہم اگر عورت کمزور ہو اورفی الحال  اس کی صحت حمل کی متحمل نہ ہو   یا  بچے ابھی چھوٹے ہوں ،پہلے سے موجود بچوں کی اچھی تربیت اور بہتر نشو ونما  کے لیے اگر  عزل  کیا  جائے تو  اس  کی  اجازت  ہے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(و يعزل عن الحرة) و كذا المكاتبة، نهر بحثاً، (بإذنها)، لكن في الخانية: أنه يباح في زماننا؛ لفساده، قال الكمال: فليعتبر عذراً مسقطاً لإذنها، و قالوا: يباح إسقاط الولد قبل أربعة أشهر و لو بلا إذن الزوج، (و عن أمته بغير إذنها) بلا كراهة.
(قوله: قال الكمال) عبارته: و في الفتاوى إن خاف من الولد السوء في الحرة يسعه العزل بغير رضاها؛ لفساد الزمان، فليعتبر مثله من الأعذار مسقطاً لإذنها. اهـ. فقد علم مما في الخانية: أن منقول المذهب عدم الإباحة، و أن هذا تقييد من مشايخ المذهب؛ لتغير بعض الأحكام بتغير الزمان، و أقره في الفتح، و به جزم القهستاني أيضاً حيث قال: و هذا إذا لم يخف على الولد السوء؛ لفساد الزمان، و إلا فيجوز بلا إذنها. اهـ. لكن قول الفتح: فليعتبر مثله إلخ يحتمل أن يريد بالمثل ذلك العذر، كقولهم: مثلك لايبخل. و يحتمل أنه أراد إلحاق مثل هذا العذر به كأن يكون في سفر بعيد، أو في دار الحرب فخاف على الولد، أو كانت الزوجة سيئة الخلق و يريد فراقها فخاف أن تحبل، و كذا ما يأتي في إسقاط الحمل عن ابن وهبان، فافهم".

(کتاب النکاح،ج3،ص176،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100474

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں