بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کی پیدائش کی بندش


سوال

میری بیگم  اولاد کو ڈاکٹری طریقے سے بند کرنا چاہتی ہے، جب کہ تمام ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے، یعنی اگر بچہ پیدا ہو تو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔

تو کیا میں اپنی بیوی کے لیے اس معاملہ میں آپریشن یا دیگر علاج کروا سکتا ہوں، جس سے بچہ بند ہو جائے، جب کہ میری خواہش اور تمنا ہے کہ میری اولاد ہو جائے، میرے تین بچے ہیں، دو لڑکیاں اور ایک لڑکا، آخری بچہ 14 سال کا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ شریعت کی نظر میں اولاد کی کثرت پسندیدہ ہے، اور شرعی عذر کے بغیر موانعِ حمل تدابیر اختیار کرنا  یا بچوں کی پیدائش کا سلسلہ روک دینا پسندیدہ نہیں ہے، البتہ اگر عورت کی صحت متحمل نہ ہو یا کوئی اور عذر ہو تو باہمی رضامندی سےاولاد میں وقفہ کرنا جائز ہے، اور اس کے لیےشرعاً جائز اور مناسب تدبیر  اختیار کی جاسکتی ہے، لہذا ضرورت پیش آنے پر اپنے  معالج کی راہ نمائی سے کوئی جائز مناسب طریقہ اختیار کرسکتے ہیں، لیکن  مستقل طور پر بندش کی اجازت نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"[تنبيه] أخذ في النهر من هذا ومما قدمه الشارح عن الخانية والكمال أنه يجوز لها سد فم رحمها كما تفعله النساء مخالفا لما بحثه في البحر من أنه ينبغي أن يكون حراما بغير إذن الزوج قياسا على عزله بغير إذنها.

قلت: لكن في البزازية أن له منع امرأته عن العزل. اهـ. نعم النظر إلى فساد الزمان يفيد الجواز من الجانبين. فما في البحر مبني على ما هو أصل المذهب، وما في النهر على ما قاله المشايخ والله الموفق۔"

(کتاب النکاح، مطلب فی حکم العزل، جلد:3، صفحہ:176، طبع:سعید)

فتاویٰ رحیمیہ میں ہے:

"ضبط تولید کا شرعی حکم کیا ہے؟

(سوال ۲۳۹ )آپریشن کے ذریعہ بچہ دانی نکالنا کیساہے مرض وصحت میں  کیا حکم ہے ؟ بعض لوگ مفلسی کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں  ۔ کیا یہ جائز ہے ؟

(الجواب)اگر ضرورت محسوس ہوتو بحالت عذر جب تک عذر باقی ہے چند دن کے لیے ضبط حمل کی تبدیر و معالجہ کرسکتے ہیں ۔لیکن بدون شرعی عذر کے بچہ دانی نکال دائماً اولاد سے محروم ہونے کی کوشش کفران نعمت ہے. . . لہذا معمولی عذر میں  اس کی اجازت نہیں  ۔ ہاں  اگر عورت کی صحت خراب ہونے کی وجہ سے اس میں  ضبط حمل کی قوت نہ رہی ہو اور جان کا خطرہ ہو، اور آپریشن کے بغیر چارہ کا ر نہ ہو اور اس کی اجازت مسلمان دیندار حکم حاذق یا مسلمان دیندار تجربہ کا ر ڈاکٹر دیتا ہوتو آپریشن کر سکتے ہیں  ۔"

(کتاب الحظر والاباحۃ، جلد:10، صفحہ: 182، طبع: دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100788

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں