ہمارے یہاں ایک مدرسہ ہے جس میں چھوٹے بچے حفظ پڑھتے ہیں، بغل میں یعنی بمشکل چالیس قدم پر ایک مسجد ہے تو بغل میں مسجد ہونے کے باوجود بچو کی بہتری کے لیے مدرسے ہی جماعت کرانا کیسا ہے؟
بصورتِ مسئولہ بچوں کی تربیت کی خاطر اگر مدرسہ انتظامیہ مدرسے ہی میں بچوں کی جماعت مناسب سمجھتی ہے ،تو مدرسے میں بچوں کی جماعت کرانا درست ہے؛ کیوں کہ نابالغ بچوں پر نماز بھی فرض نہیں ہے اور بچوں کے شور شرابے سے مسجد کی بےادبی بھی نہیں ہوگی۔
فتاوی شامی ہے:
"هي فرض عین علی کل مکلف ... ثمّ المکلف هو المسلم البالغ العاقل و لو أنثی أو عبدًا". (رد المحتار علی الدر المختار، ج:1، ص:351، ط:ایچ ایم سعید)
فتاوی شامی میں ہے:
"أجمع العلماء سلفًا و خلفًا علی استحباب ذکر الجماعة في المساجد و غيرها إلا أن یشوش جهرهم علی نائم أو مصل أو قارئ". (ردالمحتار علی الدرالمختار، ج:1، ص:660، ط:ایچ ایم سعید) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144111200170
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن