بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کے کھلونے والے جعلی نوٹ بیچانا


سوال

کھلونوں کی دوکان پر بچوں کے کھیلنے کے لیے جو نقلی نوٹ ہوتے ہیں کیا ان کی خرید و فروخت درست ہے۔جب کہ وہ بچوں کے کھیلنے کے لیے ہی بیچیں جائیں اور کسی کو دھوکہ دینا مقصود نہ ہو؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جو دکان دار اپنی دکان میں  بچوں کے کھیلنے کے نقلی نوٹ  بیچتے ہیں ان کی حیثیت کرنسی کی نہیں ہوتی بلکہ ان کی حیثیت کھلونے کی ہوتی ہےلہذا ان نوٹوں کی خرید و فروخت اس اعتبارسے جائز ہے تاہم ان نوٹوں  پر  جاندار کی تصویر ہوتی ہے،تصویر کی وجہ سے اگرچہ  ان نوٹوں کی خریدوفروخت ناجائز نہیں ہے کیونکہ تصویر مقصود نہیں ہوتی تاہم اس میں تصویر کی اشاعت ضرور ہے اس لیے بنانے والے اور بیچنے والوں اورخریدنے والوں سب ہی اس کی حوصلہ شکنی کرناچاہیے۔

کفایت المفتی میں ہے:

"با تصویر اشیاء،بچوں کے باجے اور بانسری وغیرہ کی خرید و فروخت کا حکم:

"البتہ ایسی اشیاءجن میں تصویر کا خریدنا بیچنا مقصود نہ ہو ،جیسے دیا سلائی کے بکس کہ ان پر تصویر بنی ہوتی ہے،مگر تصویر کی بیع و شراءمقصود نہیں ہوتی تو ایسی چیزوں کا خریدنا بیچنا مباح ہو سکتا ہے۔"

(١١/ ۱۱۲/ ط:ادارۃالفاروق۔کراچی)

الأشباه والنظائر لابن نجيم میں ہے:

"القاعدة الثانية: الأمور بمقاصدها  كما علمت في التروك. وذكر قاضي خان في فتاواه: إن بيع العصير ممن يتخذه خمراً إن قصد به التجارة فلايحرم، وإن قصد به لأجل التخمير حرم، وكذا غرس الكرم على هذا (انتهى) . وعلى هذا عصير العنب بقصد الخلية أو الخمرية."

(القاعدہ الثانیہ ص:۲۳،ط : دار الکتب العلمیۃ بیروت )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405101286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں