بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کو شرارت کی وجہ سے شیطان کہنے کا حکم


سوال

بچوں کو شیطان کہنا کیسا ہے؟ اکثر لوگ جو بچہ شرارتیں کرتا ہے اسے شیطان کہہ دیتے ہیں۔

جواب

بچوں کو شرارت کے باوجود شیطان نہیں کہنا چاہیے، شیطان کہنے کے بجائے ان کی اپنے اخلاق اور کردار سےتربیت کرنی چاہیے۔

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال: کسی شخص کو شیطان کہنا کیساہے ؟

الجواب حامداًومصلیاً

اگرکوئی شخص شیطانی کام کرتاہے ،تب بھی اس کو شیطان نہیں کہنا چاہیے۔"

          فقط واللہ تعالیٰ اعلم

         حررہ العبد محمود غفرلہٗ دارالعلوم دیوبند

(باب التعزیر، کسی کو شیطان کہنا، ج:4، ص:114، ط:ادارۃ الفاروق)

الجامع لاحکام القرآن (تفسير القرطبی) میں ہے:

"الثانية- قوله تعالى:" ولا تنابزوا بالألقاب" النبز (بالتحريك) اللقب، والجمع الأنباز. والنبز (بالتسكين) المصدر، تقول: نبزه ينبزه نبزا، أي لقبه. وفلان ينبز بالصبيان أي يلقبهم، شدد للكثرة. ويقال النبز والنزب لقب السوء. وتنابزوا بالألقاب: أي لقب بعضهم بعضًا. وفي الترمذي عن أبي جبيرة بن الضحاك قال: كان الرجل منا يكون له الاسمين والثلاثة فيدعى ببعضها فعسى أن يكره، فنزلت هذه الآية" ولا تنابزوا بالألقاب".

(سورة الحجرات، رقم الآية:11، ج:16، ص:318، ط:دارالكتب المصرية)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144208200453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں