بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کو بری نظر سے بچانے کے لیے کالا ٹیکا لگانا


سوال

بچوں کو بری نظر سے بچانے  کے لیے  کیا کالا ٹیکا لگا سکتے  ہیں؟

جواب

بچوں کو  نظرِ بد سے بچانے کے لیے   کالا ٹیکا لگانا جائز ہے۔ البتہ عقیدہ یہ ہونا ضروری ہے کہ     نفع ونقصان پہنچانے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے، اللہ ہی بھلائیاں عطا کرتے ہیں اور مصیبتوں سے بچاتے ہیں،  توہماتی عقیدے سے اجتناب کرنا ضروری ہے،روایت میں ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک چھوٹے خوب صورت بچے کو دیکھا تو فرمایا: اس کی ٹھوڑی کے گھڑے میں کالا نشان لگادو؛ تاکہ نظر نہ لگ جائے۔

نیز   نظرِ  بد سے بچاؤ کے لیے  مسنون اذکار یعنی صبح و شام سورۂ فاتحہ،  آیت الکرسی، آخری تین قل، اور منزل  اور  مندرجہ ذیل دعا کا اہتمام کرنا چاہیے:

" أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لاَمَّةٍ."   (اسوۂ رسول اکرم ﷺ)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7 / 2870):

"وفي شرح السنة: روي أن عثمان - رضي الله عنه - رأى صبيًّا مليحًا فقال: دسموا نونته كيلاتصيبه العين، ومعنى دسموا: سودوا، و النونة النقرة التي تكون في ذقن الصبي الصغير."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144211201163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں