بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کی گڑیا بھالو وغیرہ کو گھر میں رکھنے اور ان کے ہوتے ہوئے نماز پڑھنے کا حکم


سوال

1) کیا گھر میں کھلونے ( فوم سے بنے ہوئےجانوراورگڑیا) رکھناجائز ہے؟

2)اورکیا ان کےگھر میں ہوتے ہوئے نماز ہو جاتی ہے ؟

جواب

1) ایسے کھلونے جو جاندار کے مجسمے ہوں، جیسے بھالو، گڑیا وغیرہ، ایسے کھلونوں کی خرید و فروخت کرنا اور ان کو گھر میں رکھنا ناجائز ہے، کیوں کہ یہ مورتی اور بت کے حکم میں ہیں، ایسے کھلونے گھر میں رحمت کے فرشتوں کے داخل ہونے میں رکاوٹ کا باعث بھی بنتے ہیں۔

2)مذکورہ کھلونے اگر نمازی کے سامنے  قبلہ کی جانب میں ہو،یا نمازی کے سر کے اوپر ہو،یادائیں طرف ہو یا بائیں طرف ہویاپیٹھ کے پیچھے ہوتو ان تمام صورتوں میں نماز مکروہ ہوگی،سب سے زیادہ کراہت اُس وقت ہے جب مذکورہ کھلونے نمازی کےسامنےقبلہ کی جانب ہوں،پھر اس وقت ہے جب مذکورہ کھلونے سر کے اوپر معلق (لٹکے ہوئے )ہوں،پھر جب وہ دائیں طرف  ہوں،پھر جب وہ بائیں طرف ہوں،پھر جب وہ پیٹھ کے پیچھے ہوں۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي طلحة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: لا ‌تدخل ‌الملائكة ‌بيتا ‌فيه ‌كلب ‌ولا ‌تصاوير."

(‌‌كتاب اللباس‌‌، باب التصاوير‌‌، الفصل الأول: 2/ 1273، ط: المكتب الإسلامي، بيروت)

ترجمہ:"نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ رحمت کے فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا جان دار کی تصویریں ہوں۔"

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

(وعن عائشة "أن النبي صلى الله عليه وسلم لم ‌يكن ‌يترك ‌في ‌بيته شيئا فيه تصاليب"): أي تصاوير كما في رواية (إلا نقضه): أي أزال ذلك الشيء أو قطعه والنقض في الأصل إبطال أجزاء البناء."

(‌‌كتاب اللباس‌‌، باب التصاوير‌‌، 7/ 2849،  ط: دار الفكر، بيروت، لبنان)

ترجمہ:" حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم گھر میں کوئی ایسی چیز دیکھتے جس میں جان دار کی تصاویر ہوں تو اسے توڑ دیتے۔"

مسلم شریف میں ہے:

"أن ‌ابن عمر أخبره: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: « الذين يصنعون الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم ."

(كتاب اللباس، باب لاتدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة، ج:6، ص:160، ط: دار الطباعة العامرة تركيا)

ترجمہ:" سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ تصویریں بناتے ہیں ان کو قیامت میں عذاب ہو گا، ان سے کہا جائے گا زندہ کرو  ان کو جن کو تم نے بنایا۔"

وفیه ایضاً:

"فقال مسروق: أما إني سمعت ‌عبد الله بن مسعود يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون ."

(كتاب اللباس، باب لاتدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة، ج:6، ص:161، ط: دار الطباعة العامرة تركيا)

ترجمہ: "سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔"

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ويكره ‌أن ‌يصلي ‌وبين يديه أو فوق رأسه أو على يمينه أو على يساره أو في ثوبه تصاوير...........وأشدها كراهة أن تكون أمام المصلي ثم فوق رأسه ثم يمينه ثم يساره ثم خلفه."

(كتاب الصلاة، الباب السابع، الفصل الثاني فيمايكره من الصلاة ومالايكره، 1/ 107، ط: دارالفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"وأن ‌يكون ‌فوق ‌رأسه ‌أو ‌بين ‌يديه أو (بحذائه) يمنة أو يسرة أو محل سجوده (تمثال) ولو في وسادة منصوبة لا مفروشة (واختلف فيما إذا كان) التمثال (خلفه والأظهر الكراهة ..)."

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، 1/ 648، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506102200

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں