بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں سے عصر کے بعد نفلوں میں قرآن مجید سننا


سوال

ہم اپنے مدرسہ میں حفظ کے طلبہ عزیز کو عصر کےبعد  یادکرانے کے لیے  نفل نماز میں تلاوت کراتے ہیں جہری قرات کے ساتھ تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

فقہائے کرام نے عصر کے بعد   نوافل پڑھنے سے منع فرمایا ہے لہذا  بچوں کو عصر کے بعد نفل نماز کے لیے کھڑا کرنا درست نہیں ہے ، لہذا  بچوں کو نوافل میں  پارہ یا د کرانا مقصود ہوتو   اس کے لیے کسی اور وقت کا انتخاب کیا جائے  جس میں  نفل نماز پڑھنا درست ہو۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"تسعة أوقات يكره فيها النوافل وما في معناها لا الفرائض، هكذا في النهاية والكفاية. فيجوز فيها قضاء الفائتة وصلاة الجنازة وسجدة التلاوة، كذا في فتاوى قاضي خان. منها ما بعد طلوع الفجر قبل صلاة الفجر، كذا في النهاية والكفاية. يكره فيه التطوع بأكثر من سنة الفجر ... ومنها ما بعد صلاة العصر قبل التغير، هكذا في النهاية والكفاية. لو افتتح صلاة النفل في وقت مستحب ثم أفسدها فقضاها بعد صلاة العصر قبل مغيب الشمس لايجزيه، هكذا في محيط السرخسي.ومنها ما بعد الشمس قبل صلاة المغرب".

(کتاب الصلاة، الفصل الثالث في بيان الأوقات التي لاتجوز فيها الصلاة وتكره فيها (1/ 52)،ط: رشیدیة)

الدر المختار میں ہے:

"(وكره نفل) قصدًا ولو تحية مسجد (وكل ما كان واجبا) لا لعينه بل (لغيره) وهو ما يتوقف وجوبه على فعله (كمنذور وركعتي طواف)، وسجدتي سهو (والذي شرع فيه) في وقت مستحب أو مكروه (ثم أفسده و) لو سنة الفجر (بعد صلاة فجر و) صلاة (عصر)."

( كتاب الصلاة ،1/ 54،،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144412100424

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں